سیّدعلیم اللہ رحمتہ اللہ علیہ
سیّدعلیم اللہ رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ خازن گنجینہ وحدت،مخزنِ رموزِ معرفت صاحب علم و اتقاتھے۔آپ سیّد عبدالواسع بن سیّد فیض اللہ کے فرزند اورمرید و خلیفہ و سجادہ نشین تھے۔
انکسار
آپ کی طبیعت میں تواضع اور انکسار ازحد تھا۔جب اپنانام لکھتے توبجائے سیّد علیم اللہ کےاپنے آپ کو فقیر علیم اللہ لکھاکرتے۔
ہجوم خلائق
آپ عالمِ باعمل اور فقیراکمل تھے۔عبادت و ریاضت وسخاوت میں شہرۂ آفاق تھے۔والد ماجد کی طرح لنگر جاری تھا۔ہروقت آپ کے درِ دولت پر حاجتمندوں کاہجوم رہتا۔
کتب خوانی
آپ کے صاحبِ علم لوگوں سے محبّت تھی۔عالم لوگ ہی زیادہ ترآپ کے حلقہ ارادت میں داخل تھے۔مسائل فقہ کی کتابیں تحریرکراتےاورمطالعہ کرتے۔ان میں سے اکثر آپ کی اولاد کے پاس محفوظ ہیں۔سب کے خاتمہ پر آپ کی مُہر لگی ہوئی ہے۔جس پر یہ الفاظ کندہ ہیں۔
"فقیرعلیم اللہ بن سیّد عبدالواسع"
ایک کتاب سے دستخط نقل کیاجاتےہے۔جوآپ کے لیے لکھی گئی تھی۔
"تمام شدکتاب معرفتہ المذاہب ۔برائے حضرت سیّد علیم اللہ جیوقلمی نمودہ شد بتاریخ ۹ شہرصفر
۲۸ محمد شاہی روزشنبہ ازدست فقیر عبدالرحمٰن نگاشتہ شد۱۱۵۸ھ مقدس معلّےٰ"
شجرہ پنجابی
آپ کے وقت کا ایک شجرہ شریف خاندان قادری نوشاہی ایک بیاض پر تحریر ہے
حضرتِ شاہ علیم اللہ |
محواندرذات اَللہ |
کلمہ طیب پاک جِس دا |
وِرد لیل نہاردا |
شاہ شاہاں سیّد وَاسع! |
رب دا اوہ یار خاصہ |
بحر ہے موجِ سیادت |
گوہرشاہواردا |
شاہ ظریف اللہ کامَحرم |
دُورکرسی سب تیرے غم |
اوس کوپرواہ نہیں کچھ |
چاکرجواس درباردا |
سیّد فیض اللہ سالک |
ظاہراورباطن کے مالک |
معرفت کی بزم میں |
روشن چراغ ابراردا |
بندگی صالح محمد |
ہویااس پر فیض سرمد |
اوس اَلَستُیادہے |
قَالُوابَلٰیاقراردا |
حضرتِ نوشاہِ حاجی |
غیرسوں بے احتیاجی |
معرفت کا بحر ڈھونگا |
باہولی پَھڑ تاردا |
اِلٰی اٰخِرِہٖ
مقالہ
آپ کا ایک مقالہ یہاں لکھاجاتاہے۔آپ فقیر ،درویش،قلندرکے الفاظ کی تشریح میں لکھتے ہیں۔
فقیر ف فاقہ کشیدن ق قیام کردن دراطاعت حق تعالیٰ
ی یقین بخداتعالیٰ آوردن ر رحمت خداتعالیٰ راامیدواربودن
درویش د دنیاراسہ طلاق دادن ر رنج دنیاکشیدن
و وجہ قوت ازحلال کردن ی یاری از خدائے تعالیٰ طلبیدن
ش شفقت باخلق
قلندر ق قیام کردن ل لاالہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہشب و روز گفتن
ن نیت نماز کردن د دل رادائیم بحضور خدائے تعالیٰ دانستن
ر روزہ داشتن
اولاد
آپ کے چاربیٹے تھے۔
ا۔سیّد حاجی شاہ۔
۲۔سیّد محمد شاہ المعروف میاں شاہ۔
۳۔سیّد عظیم شاہ۔
۴۔سیّد معصوم شاہ۔
؎ سیّد حاجی شاہ کاذکر پانچویں باب میں آئےگا۔
؎ سیّد محمد شاہ المعروف میاں شاہ کے تین بیٹے تھے۔سیّد سلطان شاہ۔سیّد امیرشاہ۔
سیّد امام شاہ لاولد۔
؎ سیّد سلطان شاہ ۔چک سادہ سے سکونت منتقل کرکے موضع کھوکھرمضافات گجرات میں
چلے گئے۔ان کے تین بیٹے تھے۔سیّد جیون شاہ۔سیّد اکبرشاہ۔سیّد گیلانی شاہ۔
؎ سیّد جیون شاہ کے دوبیٹے تھے۔سیّد گلاب شاہ ۔سیّد فضل شاہ لاولد۔
؎ سیّد گلاب شاہ موضع ملھو متصل کھوکھرمیں چلے گئے۔ان کے تین بیٹے تھے۔سیّد محمد شاہ
سیّد احمدشاہ۔سیّد شرف شاہ لاولد۔
؎ سیّد محمدشاہ کے تین بیٹے ہوئے۔سیّد سردارشاہ۔سیّد ولایت شاہ یہ دونوں اس وقت
۱۳۵۲ھمیں موجود ہیں۔سیّد نواب شاہ لاولد۔
؎ سیّد سردار شاہ کے دوبیٹے ۔سیّد اصغر علی شاہ وسیّد گل شاہ اس وقت موجود ہیں۔
؎ سیّد احمد شاہ بن گلاب شاہ کے ایک ہی فرزند سیّد حیدرشاہ بھکھڑیاں میں سکونت رکھتے
ہیں۔
؎ سیّداکبرشاہ بن سیّد سلطان شاہ کے تین بیٹے تھے۔سیّد حسن شاہ۔سیّد چنن شاہ۔سیّد
فضل شاہ۔
؎ سیّد حسن شاہ کے ایک فرزند سیّد حسین شاہ بَن باجواہ ضلع سیالکوٹ میں سکونت رکھتے
ہیں۔
؎ سیّد چنن شاہ بن اکبر شاہ کے دوبیٹے ہیں۔سیّد پیر شاہ ۔سیّد مصطفےٰ شاہ دونوں موجود ہیں۔
؎ سیّد فضل شاہ بن اکبرشاہ کے تین بیٹے ہیں۔سیّد سردارشاہ ۔سیّد نواب شاہ۔سیّد عالم شاہ
تینوں موجودہیں۔
؎ سیّد سردارشاہ کے دوبیٹے سیّد رمضان شاہ وسیّد حیات شاہ موجودہیں۔
؎ سیّد نواب شاہ بن فضل شاہ کے ایک فرزند پیرسَید شاہ موجودہیں۔
؎ سیّد عالم شاہ بن فضل شاہ کے ایک فرزند سیّد ولایت شاہ موجودہیں۔
؎ سیّد گیلانی شاہ بن سیّد سلطان شاہ پشاور شہر میں چلے گئے۔ان کے تین بیٹے تھے۔سیّد
جھناں شاہ۔سیّد ملک شاہ۔سیّد دولت شاہ لاولد۔
؎ سیّد جھناں شاہ کےدوبیٹے ہوئے۔سیّد سردارشاہ ۔سیّد حیدرشاہ۔
؎ سیّد سردارشاہ کے دو بیٹے ہیں۔سیّد صالح محمد ۔سیّد عاشق محمد۔دونوں موجود ہیں۔
؎ سیّد صالح محمد کے تین بیٹے ہیں۔سیّد علی اصغر۔سیّد نادرحسین۔سیّد جماعت علی شاہ
تینوں اس وقت موجودہیں۔
؎ سیّد حیدرشاہ بن جھناں شاہ بن گیلانی شاہ علم طب سے خوب واقف ہیں۔علاقہ گوجر
میں ان کی طبابت کافیض عام ہے۔مؤلف نے ان کوکئی مرتبہ موضع داؤ سنگرانہ میں
آتے جاتے دیکھاہے۔اِس وقت میں موجود ہیں۔ان کے ایک فرزند سیّد علی شاہ
موجود ہیں ۔عملیات کے شائق ہیں۔
؎ سیّد ملک شاہ بن گیلانی شاہ کے تین بیٹے تھے۔سیّد رسول شاہ۔سیّد مقبول شاہ۔ سیّد
شریف شاہ۔
؎ سیّد رسول شاہ کے ایک فرزند سیّد محمد لطیف موجودہیں۔
؎ سیّد مقبول شاہ کے پانچ بیٹے ہیں۔سیّد محمد غوث۔سیّد محمد غیاث۔سیّد عبدالرزاق
سیّدمحمد ظریف ۔سیّد امدادحسین۔پانچوں اس وقت موجودہیں۔
؎ سیّد شریف شاہ بن ملک شاہ کے تین بیٹے ہیں۔سیّد مشتاق حسین۔سیّد لال حسین۔
سیّد ریاض حسین۔تینوں موجودہیں۔
؎ سیّد امیرشاہ بن محمد شاہ المعروف میاں شاہ بن علیم اللہ کے دوبیٹے تھے۔سیّد قاسم شاہ
سیّد عالم شاہ۔
؎ سیّد قاسم شاہ کاذکر ساتویں باب میں آئے گا۔
؎ سیّد عالم شاہ بن امیر شاہ کے ایک ہی فرزند سیّد گامے شاہ تھے۔
؎ سیّد گامے شاہ کے ایک ہی فرزند سیّد محمد شاہ تھے۔
؎ سیّد محمد شاہ کے دوبیٹے ہیں۔سیّد فیروز شاہ۔سیّد احمدشاہ دونوں موجودہیں۔
؎ سیّد عظیم شاہ بن سیّد علیم اللہ بن سیّد عبدالواسع کے تین بیٹے تھے۔سیّد محمود شاہ۔
سیّد کمال شاہ۔سیّد چراغ شاہ لاولد۔
؎ سیّد محمود شاہ کے ایک ہی فرزند سیّد ملک شاہ تھے۔
؎ سیّد ملک شاہ کے تین بیٹے تھے۔سیّد لطف شاہ۔سیّد شیرشاہ۔یہ دونوں بھائی لاولد
فوت ہوئے۔اورکالے والی میں مدفون ہوئے۔سیّد شرف۔
؎ سیّد شرف شاہ پیادہ چل کر حج کو تشریف لے گئےاورمکّہ مکرمہ میں انتقال کیا۔ ان
کے تین بیٹے ہیں۔سیّد حاکم شاہ۔سیّد قلندرشاہ۔سیّد حاجی شاہ ۔تینوں موجود ہیں۔
؎ سیّد کمال شاہ بن عظیم شاہ کے ایک ہی فرزند سیّد عبداللہ شاہ تھے۔
؎ سیّد عبداللہ شاہ کے چاربیٹے تھے۔سیّد عظیم شاہ۔سیّد نبی شاہ۔سیّد صالح محمد لاولد
سیّد امام شاہ لاولد۔
؎ سیّدعظیم شاہ کی اولاد موضع حاجی چک میں آبادہے۔
؎ سیّد نبی شاہ بن عبداللہ شاہ کے دوبیٹے تھے۔سیّد محمد شاہ۔سیّد احمد شاہ دونوں لاولد فوت
ہوئے۔
یاران طریقت
آپ کافیضان عام تھا۔آپ کے تمام برادرانِ ہمجدی سادات چک سادہ آپ کے مرید تھے۔بیٹے بھی مرید تھے۔ایک مولوی عبدالرحمٰن بن محمد شفیع پشاوری بھی خواص یاروں سے تھے۔
تاریخ وفات
سیّد علیم اللہ کی وفات ۱۱۹۲ھ میں ہوئی۔آپ کی قبرروضہ حضرت سیّدصالح محمد رحمتہ اللہ علیہ کے اندر ہے۔
قطعہ تاریخ
ازحاجی پیرمعصوم شاہ سجادہ نشین چک سادہ
حضرت سیّد علیم اللہ شاہ |
راہنماؤ پیشوائے کاملین! |
سالِ تاریخش چنیں معصوم گفت |
ذاتِ اکمل ۔وصلِ شاہِ صادقین |
مادۂ تاریخ "سلطان الاعظم"۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)