ساداتِ گیلان سے ہیں۔ سلسلۂ طریقت بھی حضرت شیخ سیّد عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم تک پہنچتا ہے۔ صاحبِ علم و عمل تھے۔ ۱۲۱۷ھ میں احمد آباد دکن سے لاہور آکر اپنے لیے ایک مختصر سی جگہ دریائے راوی کے کنارے تجویز کر کے سکونت اختیار کرلی تھی۔ شب و روز عبادت و ریاضت اور درس و تدریس میں مصروف رہتے تھے۔
ن ۔۔۔۔
ساداتِ گیلان سے ہیں۔ سلسلۂ طریقت بھی حضرت شیخ سیّد عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم تک پہنچتا ہے۔ صاحبِ علم و عمل تھے۔ ۱۲۱۷ھ میں احمد آباد دکن سے لاہور آکر اپنے لیے ایک مختصر سی جگہ دریائے راوی کے کنارے تجویز کر کے سکونت اختیار کرلی تھی۔ شب و روز عبادت و ریاضت اور درس و تدریس میں مصروف رہتے تھے۔
نقل ہے ایک دفعہ دریا میں طغیانی آئی کہ پانی شہر لاہور کی فصیل تک پہنچ گیا حتّٰی کہ آپ کی خانقاہ بھی گرنی شروع ہوگئی۔ رنجیت سنگھ حاکمِ لاہور و پنجاب نے آپ کو شہر میں لانے کے لیے کشتی بھیجی مگر آپ نے قبول نہ کیا اور فرمایا: میرا خدا حافظ و ناصر ہے، میں نے اس سے دعا کی کہ آیندہ دریا کا پانی بارش کے موسم کے سوا یہاں نہ آئے۔ پس اسی طرح واقع ہُوا۔ دریا وہاں سے دُور چلا گیا پھر ادھر موسمِ برسات کے سوا کبھی پانی نہیں آیا۔
۱۲۲۷ھ میں وفات پائی۔ مزار لاہور جھنگی چراغ شاہ میں ہے جو آپ کے مرید و سجادہ نشین تھے قطعۂ تاریخِ وفات:
رفت زیں دنیائے دوں فانی چو در ملک بہشت رحلتش ’’سید علی نورِ من مخدوم‘‘ گو ۱۲۲۷ھ
|
|
حضرت علی شاہِ زماں شیخِ زماں! ’’فضلِ نورانی‘‘ بداں ہم ’’شیخ نورانی‘‘ بخواں ۱۲۲۷ھ ۱۲۲۷ھ
|