ابن زرارہ انصاری۔ ہمیں ابو موسی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر احمد بن علی فارسی نے خبر دیوہ کہتے تھے ہمیں ابو عبداللہ حافظ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو احمد سحاق ب محمد بن علی ہاشمیںے کوفہ میں خبر دیوہ کہتے تھے ہمیں جعفر بن محمد احمسینے خبر دیوہ کہتے تھے ہمیں نصر بن مزاحم نے خبر دیوہ کہتے تھے میں جعفر بن زیاد احمر نے غالب بن مقلاص سے انھوں نے عبداللہ بن اسد بن زرارہ انصاری سے انھوںنے اپنے والد سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا جب میں معراج میں آسمان پر اٹھایا گیا تو فرشتے مجھے ایک موتیکے محل کے پاس لے گئے جس میں سونے کی زمیں تھی وہ محل چمک رہا تھا پھر اللہ نے مجھ پر وحی بھیجی یا یہ فرمایا کہ مجھے خبر دی کہ علی میں تین اوصاف ہیں وہ مسلمانوں کے سردار اور پرہیزگاروںکے پیشوا ہیں اور غر محجلین (٭قیامت کے دن مومنوں کے اعضائے وضو برکت وضو سے چمکیں گے اسی لئے ان کو غر محجلون کا خطاب ملا ہے)کے پیشرو ہیں۔ حاکم ابو عبداللہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث متن اور اسناد دونوں کے لحاظ سے غریب ہے مجھے اسد بن زرارہ کی کوئی حدیث مسند سوا اس کے نہیں ملی۔ ابو موسی کہتے ہیں کہ حاکم ابو عبداللہ سے اس روایت میں اور اس اعتراض میں وہم ہوگیا کیوں کہ یہ (دراصل) اسعد بن زرارہ انصاری ہیں۔ صحابہ میں کوئی شخص اسد نام کا نہیں ہے سوا اسد بن خالد کے۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ یہ حدیث ہم سے ابو سعد بن ابی عبداللہ نے بیانکی وہ کہتے تھے ہم سے ابو یعلی طہرانی نے اسی طرح کی اسناد کے ستھ بیان ی صرف فرق اس قدر تھا ہ انھوں نے غالب بن مقلاص کی جگہ پر ہبلال بن مقلاص کہا اور ۰بجائے عبداللہ بن اسد بن زرارہ کے۹ عبداللہ بن سعد بن زرارہ بیان کیا اور یہی صحیح ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)