جہنی۔ بعض لوگ ان کو ینہ کہتے ہیں اور بعض لوگ نبیہ کہتے ہیں۔ معاذ بن بانی اور یحیی بن بکیر نے ابو لہیعہ سے انھوں نے ابو الزبیر سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ کا گذر ایسے لوگوں پر ہوا جو تلوار گو برہنہ کئے ہوئے ایک دوسرے کے ہاتھ میں دے رہے تھے آپ نے فرمایا کہ کیا میں نے تمہیں اس سے منع (٭اس کے منع کرنے میں یہ حکمت ہوگی کہ برہنہ تلوار ہاتھ میں رکھنے سے بہادروں کو ایک جوش پیدا ہوتا ہے اور اہل عرب میں باہم زمانہ جاہلیت میں سخت عداوت تھی کہیں ایسا نہ ہو کہ اس جوش کے ساتھ وہ عداوت یاد آجائے اور فتنہ برپا ہو جائے اس کے علاوہ یوں بھی تلوار کا برہنہ رکھنا خلاف عقل ہے زخم لگ جانے کا اندیشہ ہے) نہ کیا تھا۔ جو شخص ایسا کرے اس پر خدا کی لعنت۔ اس حدیث کو ابن وہب نے ابن لہیعہ سے روایت کیا ہے اور انھوں نے بنیہ کہا ہے اور اسی کے مثل ابن معین اور ابن وہب نے بھی کہا ہے جو ابن لہیعہ سے روایت کرنے میں بڑے ثابت قدم ہیں اور ابن سکن نے اپنی کتاب میں جو انھوں نے صحابہ کے حالات میں لکھی ہے۔ ینہ یے اور نون مشدد کے ساتھ لکھا ہے اور اس کو انھوں نے محمد بن عبداللہ مقری سے انھوں نے اپن والد سے انھوں ن ابن لہیعہ سے اپنی سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ا س اختلاف کو ابو عمر نے ذکر کیا ہے اور ان کا تذکرہ تینوںنے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)