آپ شیخ غلام محمد بن شرف الدین صاحب چاوہ والہ کے دوسرے فرزندتھے۔بیعت طریقت اپنے عم بزرگ شیخ عمرالدین بن شیخ شرف الدین صاحب سلیمانی ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔ بچپن میں قرآن کی تعلیم پائی تھی۔
عادات واطوار
آپ نوجوان نیک طبیعت ۔نحیف البدن ۔نازک مزاج تھے۔آپ کے والد صاحب تو چاوہ شریف میں رہتے تھے۔آپ اپنے عم بزرگ شیخ شاہ محمد صاحب ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ کی لڑکی سردار بی بی سے شادی شدہ تھے۔اِ س لیے یہیں سُسرال کے گھرمیں آرہے۔ برادری کے مناقشات میں حصّہ کم لیتے۔
اولاد
آپ کے چار بیٹے ہوئے۔
۱۔صاحبزادہ فقیراحمدالملقب بہ پیرصاحب۔یہ اچھے اخلاق والے۔عبادات کا شوق رکھتے ہیں۔علم موسیقی کے بھی شائق ہیں۔۱۳۷۵ھ میں موجودہیں۔ساہنپال شریف میں سکونت رکھتے ہیں۔اپنے ناناصاحب شیخ شاہ محمد صاحب کے گھر وارٖ ث ہوئے ہیں سلمہ اللہ۔
۲۔صاحبزادہ بشیراحمد رحمتہ اللہ علیہ ۔بعمراٹھارہ سال بعارضہ تپ وذات الجنب تین روزبیماررہ کراتوار۔بوقت دوپہر۵ ذی الحجہ ۱۳۵۶ھ کو فوت ہوا۔
۳۔صاحبزادہ نذیر احمد مرحوم ۔یہ بھی بچپن میں فوت ہوچکاہے۔
۴۔صاحبزادہ پیرحسین یہ رَن مل میں سکونت رکھتاہےاور اس وقت موجودہے۔
تاریخ وفات
شیخ فیض احمد چاوہ شریف میں گئے ہوئے تھے۔کہ وہاں وفات ہوگئی۔آپ کا انتقال بدھوار دوم رمضان المبارک ۱۳۴۶ھ مطابق ۳ پھاگن ۱۹۸۵ بکرمی کوہوا۔ قبرچاوہ ضلع سرگودھامیں ہے۔
مادۂ تاریخ ہے ۱۔ آیت شریف ان المتقین فی جنات وعیون
۲۔ "شہنشاہِ بہشت"۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)