سیّد فضل عالم رحمتہ اللہ علیہ
سیّد فضل عالم رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ کا نام فضل عالم۔المعروف شاہ جی تھا۔آپ سید نظام الدین بن سیّد سبحان علی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداصغر اورمریدوخلیفہ تھے۔
تعلیم
آپ نے ظاہری تعلیم مولاناسیّد غلام قادر بن سیّد عبداللہ برخورداری ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ سے پائی۔قرآن مجید ناظرہ پڑھا۔
عبادات
آپ شریعت و طریقت کے کمال پابندتھے۔نمازپنجگانہ کے مواظب۔نوافل تہجداداکرکے وظائف قادریہ نوشاہیہ پورے فرماتے۔قرآن مجید بقاعدۂ فمی بشوق سات روز میں ختم کرتےکبھی کبھی صبح سے لے کرعصرتک ایک ہی دن میں ختم کردیتے۔روزہ ہائے رمضان شریف اورروزہ ہائے ایّامِ بیض بھی رکھاکرتے۔نماز عصر کے بعد مغرب تک اُسی جگہ بیٹھ کر ذکر حق میں مشغول رہتے۔آپ بڑے زاہدو عابد وصوفی دنیاسے بے تعلق سادہ طبیعت درویش تھے۔ورع و تقوٰی میں عالی پایہ تھے۔بحدیکہ گاؤں سے دُورکے چلتے کنوئیں کے پانی سے یادریاکے پانی سے وضو کرتے۔امربالمعروف اورنہی عن المنکر آپ کا شیوہ تھا۔آپ تمام ہاشمیہ سادات میں سےلاثانی تھے۔ بسبب نیک کاموں اوراعمال صالحہ کے آپ کوشاہ جی کے نام سے پکاراجاتاتھا۔آپ گوشہ نشینی اورمجلس صلحأ کوپسندفرماتے۔موضع رَن مل میں سکونت رکھتے۔
وظائف کی تلقین
آپ کی اہلیہ محترمہ سیّد ہ سجادہ بیگم بنت سیّد حافظ چراغ عالم ہاشمی رحمتہ اللہ علیہم فرماتی تھیں کہ آپ نے مجھے اجازت فرمائی کہ عصراورمغرب کے درمیان کلمہ طیّبہ ایک سو ایک دفعہ پڑھاکرواورعشأ کی
نماز کے بعد نفل پڑھ کر ایک دفعہ سورۂ سجدہ پڑھ کر وترپڑھاکرو۔
شعر خوانی
آپ مولوی عبدالحکیم کی زلیخاکایہ شعرپڑھاکرتے
تیرے سَرپراساڈاخون چڑھی |
بھلایوسف جنازہ کون پڑھی |
کرامات
آپ کے برکات
آپ کے چچازادبھائی سیّد نواب الدین بن سیّد حافظ قمرالدین ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے تھےکہ جس گاؤں میں آپ کا قدم مبارک پڑا۔وہ گاؤں آپ کی برکت سے شریعت کا پَیرو بن گیا۔موضع ڈھوک کے کل لوگ بے دین تھے۔آپ کی برکت سے سب قرآن خواں اور متشرع ہوگئے۔
جذامیوں کاتندرست ہونا
منقول ہے کہ موضع نجھوآں میں کسی فقیرکی بددعاتھی کہ ہر زمانہ میں چندجذامی ہوتے جاتے تھے۔آپ جن ایام میں وہاں تشریف لے گئے۔اس وقت بھی وہ شخص جذام والے موجودتھے۔آپ کے مسیحادَم سے انہوں نے شفاپائی اورآئیندہ کے لیے بھی وہ مرض جاتارہا۔
ایک بے ادب کا ہلاک ہونا
منقول ہے کہ ایک مرتبہ کلری ریاست جمّوں میں آپ تشریف لے گئے۔آپ کی قیام گاہ کے جوار میں سکّھوں کاگھرتھا۔ان کے گھرچلے گئے۔سِکھنی سے پوچھا کہ ہانڈی میں کیادَھراہے۔اُ س نے کہاکپڑےدھونے کے لیے سَجّی کاہڑی ہے۔آپ نے سادہ پَن سے فرمایا۔کہ میں نے سمجھاکہ شاید گوشت رکھاہےاُس عورت کالڑکاغصّہ ہوااوربے ادبانہ کہنے لگاکہ گائے کے گوشت کے بدلے سورکاگوشت کھاؤ۔آپ یہ الفاظ سُن کر خاموش ہوکر مسجد میں چلے گئے اوروہیں دیرتک مراقبہ کیا ۔
امرحق ایساہواکہ رات کو اُسے دردپسلی ۔یعنی ذات الجنب شروع ہوگیا۔ صبح کو واصل جہنّم ہوگیا۔
وفات کے بعد کرامت
وظیفہ بتانا
میاں غلام رسول امام مسجدرن مل کہاکرتے تھے۔کہ ایک مرتبہ خواب میں آپ مجھے ملے اورفرمایاہرنمازسے پہلے سورۂ والتین پڑھاکرو۔
اولاد
آپ کا نکاح سیّد ہ سجادہ بیگم بنت سیّد حافظ چراغ عالم ہاشمی رحمتہ اللہ علیہم ساکن پنڈعزیزسے ہواتھاان کے بطن سے اولادہوئی۔آپ کے دوبیٹے ہوئے۔
۱۔سیّد پیرمحمد شاعررحمتہ اللہ علیہ ۔ان کا ذکر باب نہم میں آئے گا۔
۲۔سیّد وزیرمحمد سلمہ اللہ تعالےٰ۔یہ آج کل ۱۳۷۶ھ میں زندہ موجودہیں۔ضعیف العمر۔صاحب علم وحلم و نیک اوصاف ہیں۔منکسرالمزاج۔متواضع ہیں۔دنیاداروں کی مجلسوں میں شامل ہونے سے محترز رہتے ہیں۔مسکین طبع درویش مرد ہیں۔ان کے دولڑکے ہیں۔
اوّل
صاحبزادہ محمد انور۔یہ صاحب عبادت و ریاضت ہیں ۔قرآن مجید کی تلاوت بلاناغہ کرتے ہیں۔دلائل الخیرات اوربعض وظائف کی اجازتیں مؤلف کتاب ہذاسے حاصل کی ہیں۔اس وقت موجودہیںسلمہ اللہ تعالیٰ ان کا ایک لڑکا بنام صاحبزادہ حکیم الطاف حسین مدّ عمرہٗ موجود ہے۔بعض سبقوں میں میراشاگردہے۔نیزحکیم سیّد فضل حسین نوشاہی ساکن پنڈعزیزسے طب کی کتابیں پڑھی ہیں۔باشریعت صالح نوجوان ہے۔سلمہ اللہ تعالیٰ۔
دوم
صاحبزادہ عنایت اللہ۔مدّعمرہٗ ۔یہ بھی شریف الطبع ہے۔
مدحیہ اشعار
آپ کے فرزند سیّد پیرمحمد رحمتہ اللہ علیہ نے ایک شجرہ شریف میں آپ کی صفت میں یہ دواشعارلکھےہیں
باپ میرے حضرت فضل عالم رکھدے طبع فقیری |
شالادَم دَم موجاں مانن دیکھن نہ دلگیری |
آلی بھولی طبع اُونہاندی سائیں لوکاں والی! |
ہردم وچہ عبادت رہندے جیوں وَلیاں دی چالی |
تاریخ وفات
سیّد فضل عالم کی وفات ۱۳۲۲ھ میں ہوئی۔قبرگورستانِ نوشاہیہ میں ہے۔
مادہ تاریخ ہے "ذی عصمت بود"۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)