آپ سیّد برہان شاہ بن سیّد کرم شاہ چک ساوہ والہ کے چھوٹے بیٹے اور مرید و خلیفہ تھے۔اپنے خاندان کی جدی نیابت اپنے بھائی سیّد جلا ل الدین کے بعدآپ کو ملی۔
اخلاق وعادات
آپ خوش خلق۔فیض رسان۔لوگوں کونفع پہنچانے والے تھے۔سچائی راست گوئی آپ کا شیوہ تھا۔آپ کی عادت تھی ۔کہ ہر سال ماہ ہاڑ میں غلّہ خریدلیتے اور جب موسمِ سرمامیں غریب لوگ غلّہ کے لیے تنگ ہوجاتے۔توآپ ان کو اُدھاردانے دے دیتے۔اکثر لوگ بیاہ شادیوں کے موقعہ پر آپ کے پاس حاضر ہوتے۔توآپ ان کی امدادکرتےاورقرضہ دے دیتے۔پھرآہستہ آہستہ جوں جوں مقروضوں سے بَن آتالیتے رہتے۔کسی کو تنگ نہ کرتے۔اگر سمجھتےکہ مقروض زیادہ نادارہے تو بعض اوقات قرضہ بخش دیتے۔ہرحاجت مند کی تکلیف کو رفع کرنے کی کوشش کرتے۔
اولاد
آپ کے دو بیٹے ہوئے۔
۱۔سیّد بڈھے شاہ۔یہ لاولد فوت ہوئے۔
۲۔حاجی الحرمین پیرمعصوم شاہ۔یہ صاحب علم اور شریعت کے پابند ہیں۔مذہب اہل سنت جماعت کے حامی۔لاہورمیں کتب خانہ نوری کھولاہے۔حنفی مذہب کی کتابیں شائع کرتے رہتے ہیں۔اس وقت اپنے بزرگوں کے سجادہ نشین ہیں۔لاہور میں ان کے ارادت مندوں کاحلقہ وسیع ہے۔چک سادہ میں سالانہ عرس ۲۴ جیٹھ کوکیاکرتے ہیں۔شیخ فضل نورافغان کے مُرید ہیں۔وہ اِن کے عم بزرگ سیّد جلال الدین کے مُریدتھے۔مؤلف کو اپنے خاندان کے حالات کا تحریری مسوّدہ دیا۔جس سے میں نےیہ ساتواں طبقہ مکمل کیا۔ان کے زمانہ خلافت میں حضرت سیّد صالح محمد رحمتہ اللہ علیہ کا روضہ اطہر تعمیر ہواہے۔علم دوست ہیں۔افسوس کہ یہ اپنے آپ کو قادری نوشاہی کہلانے کے بجائے قادری نوری کہلاتے ہیں۔حالانکہ ان کا سلسلہ طریقت حضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو ملتاہےاوران کے آباواجداد اپنے کو نوشاہی کہلاناموجب افتخار جانتے تھے۔
ان کے دوبیٹے ہیں۔سیّد محمد حسن۔سیّد محمد حسین ۔دونوں اس وقت ۱۳۵۲ھ میں موجود ہیں۔
تاریخ وفات
سیّد فضل شاہ کی وفات ۱۳۲۰ھ میں ہوئی۔مزاراپنے بزرگوں کے پاس گورستانِ صالحیہ میں بمقام چک سادہ ہے۔
مادۂ تاریخ "مفتحر"۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)