سیّد گوہرشاہ رحمتہ اللہ علیہ
سیّد گوہرشاہ رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ سیّد قدم الدین بن سیّد عزیزاللہ رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے تھے۔خرقہ خلافت شیخ صِدقی شاہ بن شیخ خان بہادرسلیمانی رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل کیا۔
ذکراسمِ ذات
آپ ہر وقت ذکر اسم ذاتاللّٰہ میں مشغول رہتے۔زبان ذکر حق میں جاری رہتی۔
اشعارخوانی
آپ یہ اشعاردعائیہ پڑھاکرتے
الٰہی توآسان کنی مشکلات |
بحق محمد علیہ الصلوٰۃ |
مدد یامحمد بنام ِ خدا |
علی شاہِ مرداں تومشکل کشا |
کرامات
بزرگوں کی زیارت کروانا
ایک دفعہ آپ کے بیٹے سیّد سلطان علی رحمتہ اللہ علیہ نے بچپن کے زمانہ میں عُرس بِھڑی شریف کے موقع پر عرض کیا کہ میں میلہ دیکھنے جاناچاہتاہوں۔آپ نے فرمایاتم گھررہو۔تم کو یہیں میلہ دکھادیں گے۔ چنانچہ رات کو خواب میں انہوں نے دیکھا کہ عُرس بھڑی شریف منعقد ہے۔حضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ اورحضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت سچیار صاحب رحمتہ اللہ علیہ پالکی نشین ہوکر آرہے ہیں۔
کرنگ کا سر سبزہونا
منقول ہے کہ ایک دفعہ آپ سوہاوہ مرزیاں ضلع راولپنڈی میں تشریف لے گئے۔وہاں ایک سیّد بمعہ اہلیہ کے خدمت میں آئے اورعرض کیا کہ اس کے شکم میں بچہ کرنگ ہے۔آپ نے دعائے
خیرکی ۔تووہ سرسبزہوکرلڑکا متولد ہوا۔جس کا نام سیّد عبداللہ شاہ تھا۔
دریاکودُور ہٹانا
منقول ہے کہ ایک دفعہ دریائے چناب زمین گراتاہوا۔موضع رنمل کے قریب آگیا۔باشندگانِ دیہہ نے آپ کے آگے عرض کیا۔آپ نے سائیں اللہ دتہ فقیر کوفرمایا۔کہ ایک عمدہ خربوزہ لاؤ۔وہ لے آیا۔آپ لے کردریا پرچلے گئے۔کپڑے اتارکرخربوزہ پر رکھ دئیے اور خودکنارہ کے نیچے ہوکر غسل کیا۔جب باہر نکل کر کپڑے پہنے تو خربوزہ غائب تھا۔لوگوں نے خربوزہ گم ہونے کی حقیقت پوچھی۔آپ نے فرمایاوہ ہم نے حضرت خضر علیہ السلام کو نیازدی ہے۔ اب انہوں نے اپنے کارندے یہاں سے ہٹالیے ہیں۔چنانچہ اس کے بعد دریادُور ہٹ گیا۔
ایک مرید کی حالت سلب کرنا
منقول ہے کہ جیون نام مرید پرآپ کی بہت مہربانی تھی۔اس کا حال نہایت عجیب ہوگیا۔ایک دن اُس نے کہاکہ اگرفلاں عورت سَیداں نام مجھ کو مل جائے تو میں مریدرہوں گا۔ورنہ نہیں۔آپ نے دعاکی تو وہ اس کے نکاح میں آگئی۔لیکن اس کی باطنی حالت سلب ہوگئی۔
ایک جلالی فقیر کو شکست دینا
منقول ہے کہ ایک مرتبہ آپ کیرانوالہ میں گئے ہوئے تھے۔ ایک جلالی خاندان کا فقیرآیااورآپ کو کہاکہ تم نوشاہی پیر ہو۔مجھے وجد کرادو۔میں تم کو پَتھر کردوں گا۔ آپ نے ذرادیرمراقبہ کرکے اُس پر توجہ کی ۔تواس کو وجدہوگیا۔پھراُس نے آپ پر توجہ کی۔ تو آپ پرکچھ اثرنہ ہوا۔آخرشرمندگی سے بھاگ گیا۔آپ نے غائبانہ تصرّ ف کیا۔تو وہ فقیر گاؤں سے باہرنکلتاہی کوچ کرگیا۔
ایک مخالف کا ہلاک ہونا
منقول ہے کہ آپ کا ایک درویش ایڑ چرانے گیا۔ایک زمیندار ایڑکو پھاٹک دینےکے واسطے تھانہ
پاہڑیانوالی کولے چلا۔درویش نے آکر آپ کو خبرکی۔آپ نے فرمایا۔یہ حضرت نوشہ صاحب کا مال ہے وہ ہی واپس لائیں گے۔چنانچہ وہ زمیندارجب چک ظاہر کے پاس پہنچا۔تواس کو سانپ ڈس گیااور وہیں مرگیا۔آپ نے ازراہ کشف آگاہ ہوکرفرمایا۔اے درویش ۔جاؤاپنامال لے آؤ۔زمیندارکاکام ہوگیاہے۔وہ جاکر لے آیا۔
اولاد
آپ کا نکاح سیّد ہ اللہ جوائی بنت سیّد فتح الدین بن سیّد خدا بخش رحمتہ اللہ علیہ برخورداری رحمتہ اللہ علیہم سے ہوا۔آپ کے دو بیٹے ہوئے۔
۱۔سیّد سلطان علی رحمتہ اللہ علیہ ۔
۲۔سیّد پیرمحمد لاولدرحمتہ اللہ علیہ۔
یارانِ طریقت
آپ کے خواص احباب یہ تھے۔
۱۔سیّد سلطان علی فرزند آنجناب رَن مَل
۲۔سیّد پیرمحمد شاعربن سید فضل عالم ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ رَن مَل
۳۔سائیں اللہ دتہ فقیر رَن مَل
۴۔چوہدری جیون کیرانوالہ
۵۔سیّدعبداللہ شاہ سوہاوہ مرزیاں
تاریخ وفات
سیّد گوہرشاہ کی وفات ۱۳۰۴ھ میں ہوئی ۔قبرگورستانِ نوشاہیہ میں ہے۔
مادہ تاریخ ہے "خوبصورت"
(شریف التواریخ جلد نمبر ۲)