ابن جوین بجلی ثم العرنی۔ کنیت ان کی ابو قدامہ۔ کوفہکے رہنے والے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اصہاب سے ہیں ابو العباس بن عقدہ نے ان کو صحابہ میں ذکر کیا ہے اور انھوں نے یعقوب بن یوسف بن زیاد سے اور احمد بن حسین بن عبد الملکس ے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ہمیں نضر بن مزاحم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبد الملک بن مسلم ملائی نے اپنے والد سے انھوں نے حبہ بن جوین عرفی بجلی سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے جب غدیر خم کان آیا تو نبی ﷺ نے دوپہرکے وقت اعلان کرایاکہ الصلوۃ جامعۃ وہ کہتے تھے پھر (جب سب لوگ جمع ہوگئے تو) نبی ﷺ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی بعد اس کے فرمایا کہ تم لوگ جانتے ہو کہ میں تمہارا تمہاری جان سے بھی زیادہ دوست ہوں سب لوگوں نے کہا کہ ہاں پر آپ نے فرمایا فمن کنت مولاہ فعلی مولاہ اللھم وال من و الاہ و عاد من عاداہ (٭ترجمہ میں جس کا محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہیں اے اللہ محبت رکھ ا سے جو علی سے محبت رکھے اور دشمنی رکھ اس سے جو ان سے دشمنی رکھے) اور آپ نے حضرت علی کا ہاتھ پکڑ کا اٹھایا یہاں تک کہ میں نے ان کی بغل کو دیکھ لیا میں اس زمانے میں مشرک تھا۔ انکا تذکرہ ابو موسینے کیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ حبہ بن جوین صحابی نہیں ہیں ہاں حضرت علی اور ابن مسعود کے اصحاب میں سے ہیں اور انھوں نے جو یہ کہا کہ میں اس واقعہ میں بحالت شرک موجود تھا (بالکل غلط ہے کیوں کہ) نبی ﷺ نے یہ قول حجۃ الوداع میں فرمایا تھا اور ا سال کسی مشرک نے حج نہیں کیا کیوں کہ سن۹ ھ میں نبی ﷺ نے حضرت علیکو موسم حج میں بھیجا تھا اور انھیں حکم دیا تھا کہ اس امر کا اعلان کر دیں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نبی ﷺ نے حجۃ الوداع سن۱۰ھ یں کیاہے ا وقت تمام جزیرہ عرب میں اسلام پھیل گیا تھا۔ حبہ کا نسب یہ ہے حبہ بن جوین علی بن عبدہم بن مالک بن خانم بن مالک بن ہواذن بن عرینہ بن نذیر بن قسر بن عبقر بن انمار بن اراش بجکی ثم العرنی۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)