آپ سیّد علیم اللہ بن سیّد عبدالواسع چک سادہ والہ کے فرزنداکبراورمریدوخلیفہ اور سجادہ نشین تھے۔
اخلاق
زہدوتقوےٰ میں آپ کا درجہ کمال تھا۔بزرگوں کے معتقد۔مسافروں ۔ مسکینوں کے ہمدردا ور خدمتگارتھے۔صحبتِ اغنیأ سے نفرت رکھتے۔درویشی کے اوصاف سے موصوف تھے۔تمام عمر یادِ خدامیں گذاری۔
مخلوقِ خداپر رِحم
منقول ہے کہ چک سادہ میں گاؤں سے دوسری جانب کسی کُتیانے بچے دیئے۔ آپ نے گھرمیں آکر اہل خانہ کو فرمایا۔کہ ہمارے ہاں کچھ نئے مہمان آئے ہیں حلوابناؤ۔انہوں نے بڑاعمدہ حلوہ تیارکیا۔آپ برتن میں ڈال کرلے گئےاوراُس کتیاکے آگے رکھ دیا۔لوگوں نے کہاشاہ صاحب آپ نے یہ کیاکیا۔فرمایاجب عورتوں کو بچّہ پیداہوتاہے۔تووہ بھی کچھ حلواوغیرہ بناکر کھاتی ہیں۔اس نے بھی بچّے جَنے ہیں ۔اس کو بھی ضرور ت تھی۔
اولاد
آپ کے دوبیٹے تھے۔
۱۔سیّد کرم شاہ۔
۲۔سیّد حیدرشاہ۔
؎ سیّد کرم شاہ کا ذکر چھٹے باب میں آئےگا۔
؎ سیّد حیدرشاہ ۔چک سادہ سے چل کر بَنبانوالہ ضلع سیالکوٹ میں سکونت گزین ہوئے۔
ان کے دوبیٹے تھے۔سیّد گیلانی شاہ۔سیّد غلام مصطفےٰ۔
؎ سیّد گیلانی شاہ کےایک ہی فرزند سیّد فضل شاہ تھے۔جولاولد فوت ہوئے۔
؎ سیّد غلام مصطفےٰ بن حیدرشاہ کے دوبیٹے تھے۔سیّد محمد شاہ ۔حاجی سیّد صالح محمد۔
؎ سیّد محمد شاہ کے تین بیٹے ہیں۔سیّد حسین شاہ۔سیّد سردارشاہ۔سیّد رسول شاہ تینوں
موجودہیں۔
؎ سیّد حسین شاہ کےایک فرزند سیّد معصوم شاہ موجودہیں۔
؎ سیّد سردارشاہ بن محمد شاہ کے ایک فرزند سیّد غنی شاہ بچپن میں فوت ہوچکے ہیں۔
؎ حاجی سیّد صالح محمد بن سیّد غلام مصطفےٰ حرمین الشریفین زادہمااللہ شرفاً وتعظیما کے حج سے
مشرف ہوکر مدّت العمر بغداد شریف میں رہے اور حضرت غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ
کی زیارت درگاہ عالیہ سےمشرف ہوتے رہے۔ان کے ایک فرزند سیّد حاجی شاہ تھے۔
؎ سیّد حاجی شاہ مقام بَن باجواہ ضلع سیالکوٹ میں سکونت رکھتے تھے۔ان کےایک فرزند
سیّد پیرشاہ ۱۳۵۲ھ میں موجودہیں۔
تاریخ وفات
سیّدحاجی شاہ کی وفات ۱۲۲۵ھ میں ۔قبرگورستانِ صالحیہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ "مظہرعطا"۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)