حضرت مولانا سید حامد جلالی بخاری بن حضرت مخدوم سید امیر حمزہ نقوی جلالی چشتی صابری امدادی ۲۲۔ ۱۳۲۱ھ؍۱۹۰۴ء کو دہلی میں پیدا ہوئے ۔ ناصر ملت خطیب اسلام صوفی صافی حضرت علامہ سید ناصر جلالی آپ کے بڑے بھائی تھے۔ (حالات اپنے مقام پرردیف میں ملا حظہ فرمائیں )
تعلیم و تربیت :
گیارہ برس کی عمر میں مولانا قاری حافظ سید محمد ، امام عید گاہ شاہی دہلی (بھارت ) سے قرآن پاک حفظ کیا ۔ بعدازاں مدرسہ عالیہ جامع مسجد فتچوری دہلی سے فارغ التحصیل ہوئے۔ طبیہ کالج دہلی سے سند حکمت حاصل کی۔اس طرح دینی و دنیوی علام میں کمال حاصل کیا ۔
تحریک پاکستان:
۱۹۳۶ء کو مسلم لیگ میں شامل ہوئے اور اپنا تن من دھن تحریک پاکستان کی کامیابی کے لئے وقف کر دیا۔ اتحاد عالم اسلامی کے زبردست داعی ، مجلس اتحاد عالم اسلامی کے صدر اور جمعیت علماء پاکستان کے سر پرست تھے۔
صحافت :
اپنے برادر بزرگ کے ساتھ دینی ، تبلیغی تحریکی تصنیفی اور صحافتی خدمات انجام دیتے رہے۔ دونوں بھائیوں نے مل کر ’’جماعت اخوان الصفا‘‘قائم کی ، متعدد جرائد مثلا:ماہنامہ حق ، شعلہ ویکلی ، اتحادسہ روزہ جاری کئے۔۱۹۵۳ء کو کراچی سے ماہنانہ زبان ہند جاری کیا۔ بعدازاں ماہنامہ اذان اور آخر میں اپنے براسر بزرگ کی یاد میں ماہنامہ علم و عرفان نکالا۔ حضرت حامد کے ان جرائد میں شائع ہونے والے ان مضامین کو جمع کیا جائے تو ایک دفتر وجود میں آسکتا ہے ۔
تصنیف و تالیف :
آپ متعدد کتب کے مصنف تھے ۔ تفسیر قرآن کریم اوربخاری شریف کی شرح آپ کی یادگار ہے۔ مجلس محبان علامہ اقبال کے صدر تھے۔ علامہ اقبال کے متعلق کئی کتابیں سپرد قلم فرمائیں ۔ مثنوی مولانا روم کے تقریبا حافط تھے اور بڑے دلکش انداز میں اس کی شرح فرماتے تھے ۔ امام غزالی قدس سرہ کے فلسفے کے دلدادہ تھے ۔
سفر حرمین شریفین :
حرمین شریفین کا سفر اختیار کیا اور حج بیتاللہ اور زیارت روضہ اقدس ﷺ سے مشرف ہوئے۔
بیعت و خلافت :
آپ سلسلہ عالیہ چشتیہ میں اپنے برادرد بزرگ حضرت علامہ ناصر جلالی سے دست بیعت اور خلیفہ مجاز کا شرف رکھتے تھے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے آپ کے صاحبزادے (یعنی اپنے بھتیجا) سید مسعود احمد جلالی (ایڈیٹر سہ ماہی علم و عرفان کراچی )کو بھی خلافت عطا فرمائی تھی ۔ حضرت علامہ ناصر کو متعدد سلاسل میں اپنے والد ماجد اور دیگر مشایخ عظام سے خلافتیں ملی ہوئی تھیں ۔ مثلا خاندان عالیہ مخدومیہ جلالیہ ناصر یہ، سہرورد یہ جلالیہ ناصر یہ ، چشتبہ صابر یہ امداد یہ ناصریہ میں اپنے والد ماجد سے اور قادریہ جلالیہ اشرفیہ ، چشتیہ نظامیہ اشرفیہ میں حضرت مولانا سید ابواحمد محمد علی حسین اشرفی جیلانی سجادہ نشین خانقاہ کچھو چھ شریف کے خلیفہ مجاز تھے۔
(تفصیل کے لئے ملا حظہ فرمائیں :سہ ماہی علم و عرفان کراچی اکتوبر ۱۹۷۰ئ)
شادی واولاد :
مولانا سید مسعود احمد جلالی آپ کے صاحبزادے ہیں ۔
وصال :
حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت سہروردی بخاری (اوچ شریف ضلع رحیم یار خان)کے خاندان کے چشم و چراغ حضرت مولانا حافظ حکیم سید حامد جلالی نے ۲۶ ربیع الا ول ۱۳۹۳ھ بمطابق ۳۰اپریل ۱۹۷۳ء کو بروز پیر بوقت تہجد ۶۹ سال کی عمر میں انتقال کیا ۔
اپنے بڑے بھائی حضرت ناصر جلالی کے پہلو میں اور اپنی والدہ ماجدہ کے پائنتی جانب خاموش کالونی لیاقت آباد قبرستان سی ون ایریا کراچی میں مد فون ہیں ۔
[ماخوذ: تذکرہ اکا براہل سنت ، بزرگان کراچی ص ۱۰۹،سہ ماہی علم و عرفان کراچی]
(انوارِعلماءِ اہلسنت سندھ)