ابن کعب بنب عبداللہ بن غنم بن جزء بن عامربن مالک بن ذہل بن ثعلبہ بن ظبیان بن حامد ازدی خم الغامدی ان کے نسب میں اس کے علاوہ اور بھی بیان کیا گیا ہے قبیلہ ازد کے جندبوں میں سے ایک یہ بھی ہیں اکثر (امہ فن) کے نزدیک جادوگر کو انھیں نے قتل کیا تھا جو لوگ اس کے قائل ہیں ان میں کلبی اور بخاری بھی ہیں۔ ان سے حسن (بصری) نے روایت کی ہے۔ ہمیں ابراہیم ابن محمدبن مہران فقیہ وغیرہ نے خبر دی وہ اپنی سند سے محمد بن عیسی (ترمذی) سے رویت کرتے تھے کہا نھوں نے کہا ہمیں احمدبن منبع نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو معاویہ نے اسماعیل بن مسلمس ے انھوں نے حسن سے انھوں نے جندبس ے روایت کر کے خبر دی کہ انھوں نے کہا رسول خدا ھ فرماتے تھے کہ جادوگر کی سزا یہ ہے کہ اسے تلوار سے قتل کیا جائے۔ اس حدیث کے مرفوع ہونے میں اختلاف ہے بعض نے تو اس کو اسی سند سے مرفوع کیا ہے اور بعض نے اس کو جندب پر موقوف کہا ہے۔ انھوں نے جو جادوگر کو قتل کیا اس کا سبب یہ تھا کہ ولید بن عقبہ بن ابی معیط جب کوفہ کے امیر تھے تو ان کے پاس ایک جادوگر آیا اور ولید کے سامنے شعبدے کرنے لگا اسے ولید کو یہ دیکھایا کہ وہ ایک شخص کو قتل کرتا ہے پھر اسے زندہ کر دیتا ہے اور اونٹنیکیمنہ میں (کوئی چیز) ڈالتا ہے اور اس کی شرمگاہ سے (اس کو) نکال لیتا ہے پس ایک تلوار حیقل کی ہوئی اٹھائی اور اسے لے کے جادوگر کے پاس آئے اور ایک ہی وار میں اسے قتل کر دیا پھر اس سے کہا کہ اب تو اپنے آپ کو زندہ کرتے اور انھوں نے یہ آیت پڑھی اتاتون السحر و انتم تبصرون (٭ترجمہ کیا تم دیدہ و دانستہ جادو کرتے ہو) پس یہ (گرفتر کر لئے گئے اور) ولید کے سامنے پیش کئے گئے انھوں نے (ولید سے) کہا کہ میں نے رسول خدا ﷺ کو یہف رماتے ہوئے سنا ہے کہ ساحر کی سزا یہ ہے کہ اسے تلوار مار دی جائے مگر ولید نے (کچھ نہ سنا اور) انھیں قید کر دیا پھر جب داروغہ قید خانہ نے ان کے نماز اور روزے کی حالت دیکھی تو اسے ان کو رہا کر دیا ولید نے داروغہ کو گرفتار کر لیا اور اسے قتل کر دیا اور بعض لوگ کہتے ہیں (قتل نہیں کیا) بلکہ قید کر دیا تھا پھر حضرت عچمان رضی اللہ عنہ کا خط ولید کے نام اس کے چھوڑ دینے کے متعلق آیا اور بعض لوگ کہتیہیں (یہ نہیں ہوا) بلکہ ولید نے جندبکو قید کیا تو ان کے بھتیجے داروغہ قید خانہ کے پاس گئے اور اسے قتل کر دیا اور جندب کو نکال لیا اور اسی کے متعلق انھوں نے یہ اشعار کہے اشعار
انی مضرب السحار یحبس جندب و یقتل اصہاب النبی الوائل
خان یک قلنی بابن سلمی و رہطہ ہو الحق یطلق جندب و یقاتل
(٭ترجمہ کیا جادوگر کے قتل کرنے سے جندب قید ہوسکتے ہیں اور کیا نبیکے قدیم صہابہ قتل کئے جاسکتے ہیں پس اگر میرا خیال ابن سلمی اور اس کے گروہ کی طرف صحیح ہے تو جندب چھوڑ دیئے جائین گے اور وہ جہاد کریں گے)
اور یہ (بعد اس کے) سرزمیں روم میں چلے گئے اور وہاں مشرکوںسے برابر لڑتے رہے یہاں تک کہ حضرت معاویہ کی خلافت کے دسویں سال میں وفات پائی۔ (ایک مرتبہ) حضرت ابن عمر سے کسی نے کہا کہ مختار نے ایک کرسی بنوائی ہے اپنے اصحاب نے اس پر بیٹھ کے ملاقات کرتا ہے لوگ اس کے ذریعہس ے پانی برسنے کی اور فتح ملنیکی دعائیں مانگتے ہیں تو حضرت ابن عمر نے کہا کہ قبیلہ ازد کا کوئی جندب کیوں نہیں اس کی خبر لینا (قبیلہ ازد میں جندب نام کے صحابی اتنے تھے) جندب بن زبیہ بنی ذبیان سے اور جندب الخیر بن عبداللہ اور جندب بن کعب اور جندب بن عفیف۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)