آپ مشہور شریف کے سادات کرام میں سے تھے نسبت ارادت اپنے آباو اجداد سے تھی اپنے حالِ کرامت کو چھپانے کے لیے آپ دنیا داروں سے ملتے جلتے اور اپنے آپ کو ظاہر نہ ہونے دیتے سلطان معزالدّین سام کے ساتھ ہندوستان پر حملہ آوروں کے ساتھ آئے سلطان معزالدین نے ہندوستان کو فتح کرلیا اور قطب الدین ایبک کو دہلی کا گورنر مقرر کرکے خود واپس ایران چلاگیا میر حسین خنگ سوار بھی قطب الدین ایبک کے ساتھ رہے قطب الدّین ایبک نے آپ کو اجمیر شریف پر گورنر مقرر کردیا ان دنوں اجمیر میں راجہ پتھورا حکمرانی کرتا تھا۔
میر حسین اجمیر پہنچے تو آپ کو حضرت خواجہ معین الدین سنجری سے بڑی عقیدت ہوگئی اور بڑی خوش اعنقادی سے آپ کی صحبت اختیار کرنے لگے میر حسین کی ملاقاتوں اور حسنِ عقیدت کو دیکھ کر بے پناہ لوگ حضرت خواجہ اجمیری کے ہاتھ پر بیعت ہونے لگے، مگر اس علاقہ کے متعصب ہندوؤں کو آپ سے عداوت ہوگئی وہ اس وقت کے منتظر تھے کہ میر حسین کو شہید کردیں۔ سلطان قطب الدین ایبک کی وفات کی خبر اجمیر پہنچی تو اس دن حضرت میر حسین اپنے لشکر کے ساتھ نواحی اجمیر میں قیام پذیر تھے اور چند سپاہیوں کے ساتھ قلفہ سہیلی میں مقیم تھے۔ رات کے وقت ہندو دشمنوں نے چاروں طرف سے زور دار حملہ کردیا حضرت میر حسین اپنے چند ساتھیوں سمیت لڑتے ہوئے شہید ہوگئے صبح کے وقت حضرت خواجہ بزرگ معین الدین اجمیری اپنے مریدوں کے ساتھ شہداء کی لاشوں پر آئے نماز جنازہ ادا کی میر حسین کو دوسرے شہداء کے ساتھ پہاڑ کی چوٹی پر دفن کردیا صاحب معارج الولایت نے آپ کا سن شہادت ۶۱۰ھ لکھا ہے۔
چوں حسین از عالم دنیائے دوں گفت سرور سال ترحیلش خرد
|
|
رفت در خلد برین با زیب و زین ۶۱۰ میر والی سید والی حسین
|
|
قطب الاولیاء نامی شہید سے بھی سن شہادت نکلتا ہے۔
۶۱۰ھ
(خزینۃ الاصفیاء)