انھیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میّسر آئی۔ ان کا شمار شامیوں میں ہوتا ہے ان سے جبر بن نفیر نے روایت کی۔
ہمیں یحییٰ بن محمود نے باسنادہ جو ابن عاصم تک پہنچتا ہے کتابۃً بتایا، اسے دجیم نے اسے ولید بن مسلم نے ثور بن یزید سے، اس نے خالد بن معدان سے اس نے جبیر بن
نفیر سے اُس نے محمد بن عمیرہ سے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے۔ روایت کی آپ نے فرمایا اگر کوئی آدمی پیدا ہوتے ہی اللہ کی عبادت میں سجدہ ریز
ہوجائے اور مرتے دم تک اسی حالت میں پڑا رہے، تو قیامت کے دن جب اسے اس کا اجر و ثواب ملے گا، تو اس عمر بھر کی عبادت کو کمتر خیال کرے گا اور اس کی خواہش ہوگی
کہ کاش اسے عبادت کا اور موقعہ مِلتا۔
ابنِ ابی عاصم نے اس کو اسی طرح موقو فاًر روایت کیا ہے اور یحییٰ بن سعد نے خالد بن معدان سے روایت کی ہے اور کہا ہے، کہ عتبہ بن عبد نے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے اس کی تخریج ابن مندہ اور ابو نعیم نے کی ہے۔ عمیرہ بہ فتح عین و کسر میم ہے۔