سیّد محمد حسن رحمتہ اللہ علیہ
سیّد محمد حسن رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ سیّد بنے شاہ بن سیّد شیرشاہ رحمتہ اللہ علیہ کے دوسرےبیٹے تھے۔والدہ کانام مائی نصیباں تھا۔
شجرہ بیعت
آپ کی بیعت سلسلہ قادری میرشاہی میں تھی۔اس لیے نوشاہی سلسلہ کے فقیروں میں شمارنہ ہوتے تھے۔
آپ سیّد جوائے شاہ مجذوب ساکن کُلّے وال متصل لالہ موسےٰ کے مریدتھے۔وہ مرید سیّد جلے شاہ کے۔وہ مرید شیخ کیسر شاہ دایانوالی (متوفی ۱۲۸۱ھ) کے وہ مرید اپنے والد شیخ غلام حسین ساکن دایانوالی کے۔وہ مرید شیخ عبدالکریم المعروف بھاون شاہ لاہوری(متوفی ۱۲۱۳ھ)کے۔ وہ مرید اپنے والد شاہ بُلّاق لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مرید شاہ عبدالرشید لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مرید شیخ محسن شاہ کے وہ مریدشیخ محمد المعروف مُلّا شاہ لاہوری کے وہ مریدمیاں میرلاہوری کے۔وہ مرید شاہ خضر سیوستانی کے ۔وہ مرید سیداحمد کے وہ مریدشیخ عابد کبیرکے۔وہ مریدشاہ ابوالقاسم کے۔وہ مرید شیخ موسےٰ حلبی کے۔وہ مرید شاہ ابوبکرکے۔وہ مریدشاہ ابوداؤد کے۔وہ مریدشاہ سلیمان کے۔ وہ مرید شیخ زید کے۔وہ مریدشیخ قرشی کے۔وہ مرید سیّد تاج الدین عبدالرزاق کے ۔وہ مرید غوث الاعظم سیّد عبدالقادرجیلانی کے۱؎رحمہم اللہ تعالےٰ۔
علم دوستی
آپ تھوڑابہت علم رکھتے تھے اورعلم دوست بھی تھے۔لوگ آپ کو سائیں کے نام سے پکارتے تھے۔کبھی رَن مل کبھی لوسرمیں رہاکرتے ۔
۱؎سیدبھاون شاہ لاہوری سے آگے یہ شجرہ خزینتہ الاصفیاجلد۲ ص ۳۸۳سے لکھاگیاہے۔۱۲ سیدشرافت
تصنیف
آپ نے ۱۳۵۰ھ میں ایک کتاب بنام تحائف اصفیاالمعروف صوفی نوشاہی اُردو نظم میں لکھی ہے۔ اس میں نوشاہی سلسلہ کے بعض بزرگوں کے حالات لکھے ہیں۔جوبےبنیاد ہیں۔اس میں لغوی۔ عروضی ۔معنوی۔واقعاتی۔تاریخی غلطیاں بکثرت ہیں۔صرف یہ بات ہے کہ آپ نے اپنے شوق کا اظہارکتابی صورت میں کردیاہے۔ورنہ یہ کتاب بالکل مجموعہ مہملات ہے۔اس کا دیباچہ فارسی اشعار میں لکھاہے۔
فارسی کلام کانمونہ
داشوچوں فقلہاباآں کلید |
چشمہ مانالیدہ انددل مے خلید |
ناسیئم ازہات بس ہیہا تہا |
ایں ہَوس کردہ بعیداز ذاتہا! |
شاخِ نخلِ مستطابِ بشکن ست |
ہمچو راسودرمفارہ مسکن ست |
ققنسِ درکلبۂ ناموس نیست |
دیگرے درہوشِ جالینوس نیست |
چرب قامتِ ایں خرس در پرورش |
لاغرآں طاؤس ازجوع وعطش |
زودروخواہم کہ قصہ داکنم! |
گفتنیہا گفتمی خواہد ولم! |
براُمیدآیم ومیگویم ندا! |
ہرچہ طوطی گفتائے بس شہرما |
باللّساں کم آئید اندرھرزگم |
چَنگ آں آمیزتاراززیربم |
شوق ایں خواہم کہ غوطہ میزنم |
باعوض آں آمیزتاراززیربم |
اے اَلَایاساقیانبّہ شوم |
کاردنیاخاک برسرِ میکنم |
از قلمداں قلم راگیراے حسن |
بشنوید اے دوستان وخویش من! |
(دیباچہ)
اُردوکلام
حمدجناب باری تعالیٰ
ہے حمدسپاس الٰہی مدام |
کہ لاشک جس کی صحیح الکلام |
ہے جس کابنایاثری الفلک |
ثناخواں نباتات حوروملک |
ہراک چیزکوکی قدرت عطا |
کہ خالی ذرابھی نہیں ماسوائے |
پڑھیں نعت تیری بصد مرحبا |
دے نیست فہمیدہمری میں آ |
سبھی در پہ تیرے کریں التجا! |
توہی سب کو داتاتوہی ہے خدا |
توہی آخریں ہےتوہی ابتدا |
ہے قدرت میں تیرے فناہ وبقا |
نہیں ہے صلاح میں کوئی دوسرا |
کرے جومری اورچون وچُرا |
کھڑے ہیں رجائش سے ارض و سما |
حکم سے پرہوویں گے سب ورغلا |
کیاجانئے پھرہوکیاماجرا |
عناں وقت پرپھرہوکیسے ندا |
(ص۱)
بعض اشعار
ہیں کلمہ کے بندے خداکے نہیں |
نہیں اس لیے رکھتے۔اندوہگیں (ص۱) |
لقب نوشہ ہادی کہ بیت العروش |
ہیں بہرمریضاں خضرجالینوس |
ہے عرش بریں سے بریں پنجۂ |
کہ چوکوٹ میں بھی قدم رنجۂ (ص۴) |
اُردونثرکانمونہ
"اطلاع عام۔۔۔۔۔۔۔۔نوشاہی خاندان قادریہ کوواضح ہوکہ جو یہ کتاب تحائف اصفیا شائع کی گئی ہے صرف اس واسطے کہ سب کو اپنے بزرگوں کے نام یاد ہوجاویں۔بہت مدّت گذشتہ ہوئی کہ سینکڑوں سے پوچھاکہ اپنا شجرہ پیشوائی بتاؤ۔مگرسب نے انکارکیاکہ صاحب نہیں جانتاہوں۔بجز نام نوشہ گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کے صحیح تو یہ ہے لیکن فقیروں میں کوئی فقر پوچھے تواس کو یادہوتو اس کو یاد ہوتوضروری سنانارواہوتاہے۔ورنہ سوائے ملول ہونے کے کوئی چارہ جوئی نہیں اس لیے یہ کتاب تیار کی گئی ہے۔سب اپنے پاس رکھواورجوکچھ یاد کرنا لازمی ہے اس میں دیکھ کر یاد کرلیں"۔
محمد حسن مصنف کتاب ہذا۔۱؎۔(آخری صفحہ)
۱؎۔کتاب تحائف اصفیاکی ضخامت ص ۱۲۸ ہے۔گیلانی الیکٹرک پریس لاہورمیں باہتمام محمد حسن پرنٹر چھپی ۱۲ سید شرافت
اولاد
آپ کی دوبیویاں تھیں۔
۱۔مسمات مہتاب بی بی قوم چٹھہ ساکن اجتکے۔ضلع گوجرانوالہ۔اس کے بطن سے کوئی اولاد نہ ہوئی۔
۲۔مسمات راج بی بی قوم بھاگت۔اس کے بطن سے صرف ایک بیٹی پیداہوئی۔جس کانام سیّدہ حاکم بی بی ہے اور صاحبزادہ رشید حسین بن حکیم فقیر محمد کے نکاح میں ہے۔
یارانِ طریقت
آپ کے خواص مرید یہ تھے۔
۱۔سائیں سردارمصلّی ساکن رَن مل۔
۲۔سائیں رحمان مصلّی ساکن رَن مل۔
۳۔سائیں فقیراساکن جُھلانہ ۔
۴۔میاں کرمدین مصلّی ساکن مونگ۔
۵۔مستری ولی محمد ساکن لالہ موسےٰ۔
۶۔مولاداد گوجرساکن لوسر۔
۷۔مسمات طالعہ بی بی چَھٹی زوجہ محمد بخش ڈِھلو ساکن تھاندے متصل ۔ببّر ضلع گوجرانوالہ۔
تاریخ وفات
سیّد محمد حسن کی وفات بدھوار کی رات ۔آدھی رات کے وقت اٹھائیسویں ربیع الاوّل ۱۳۶۴ھ میں ہوئی۔آپ کی قبررَن مل تکیہ شیرشاہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ ہے "تاج رفعت"۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)