آپ سیّد بنے شاہ بن سیّد شیرشاہ ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداکبراورمریدوخلیفہ تھے۔آپ کی والدہ کا نام مائی نصیباں تھا۔
اخلاق و عادات
آپ کے اخلاق اچھے تھے۔ادب وہدایت میں خاص مرتبہ رکھتے۔جس مجلس میں بیٹھتے۔درویشی گفتگوکیاکرتے۔فقرکے رموزاشارات سے واقف تھے۔حضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی ذات سے بہت محبّت رکھتے۔ان کا ذکراذکارکیاکرتے۔طریق ملامتیہ رکھتے۔کتاب آب حیاتی مصنّفہ سیّد عمربخش بن سیّد محمد بخش برخورداری رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ اور سیحرفیہائے سخی امام شاہ وزیرآبادی رحمتہ اللہ علیہ کا مطالعہ رکھتےاوران کے معارف کو پسندکیاکرتے۔
ارشادات
آپ کے بعض اقوال یہ ہیں۔
۱۔فرمایاکرتے غوثوں قطبوں سے فقیر بہترہوتاہے۔
۲۔فرماتے وقت ضائع کرنامنعہے۔
۳۔روزہ رکھنے کے متعلق آب حیاتی کا یہ شعر پڑھ کرسنایاکرتے
دیکھ کے رکھوتے دیکھ کے کھولو
|
ایویں جھوٹھ اپراہدنہ تولو!
|
۴۔مؤلف کتاب ہذا کے ساتھ کافی محبت رکھتے۔مجھ کو فرمایاکرتے۔شریف احمد ۔علم کو چھوڑ اورفقر کو اختیارکر۔
۵۔پاس انفاس۔خاص الخاص ذکرہے۔
اولاد
آپ کا نکاح سیّدہ رسول بی بی بنت سیّد غلام حسن بن سیّد نوراحمدبرخورداری ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہم سے ہواتھا۔اس کے بطن سے آپ کی اولاد ہوئی۔
آپ کے دوبیٹے تھے۔
۱۔صاحبزادہ سلیم حسین۔بعمرچودہ سال فوت ہوگیا۔
۲۔صاحبزادہ محمد صدیق۔بعمرنو سال فوت ہوگیا۔
آپ کی دوبیٹیاں تھیں۔
۱۔سیّدہ حاکم بی بی
۲۔سیّدہ سرداربی بی۔دونوں بچپن میں فوت ہوگئیں۔
یارانِ طریقت
آپ کے خواص مرید یہ تھے۔
۱۔سائیں خدابخش شیخ مجاورِ دربارِ حضرت نوشہ رحمتہ اللہ علیہ بَبّر ضلع گوجرانوالہ
۲۔سیّد محمد حسین شاہ ترمذی جَنڈوالی شیخوپورہ
۳۔نورمحمد بن عبداللہ گلگو نواں پنڈ شیخوپورہ
تاریخ وفات
سیّد محمد حسین کی وفات بروز دوشنبہ ۔وقت ظہر۔چوبیسویں ذی الحجہ ۱۳۶۳ھ میں ہوئی قبرگورستانِ نوشاہیہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ ہے "فضیلت مآب"۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)