والد ماجد کا نام شاہ ابو المعالی بن سیّد محمد نور بن بہاءالدین المشہور بہاول شیر تھا۔ خورد سالی ہی میں باپ کا سایہ سر سے اُٹھ گیا تھا مگر تعلیم و تربیّت پُوری طرح ہوئی تھی۔ علومِ ظاہری کی تکمیل کے بعد اکتسابِ علومِ باطنی کی طرف متوجّہ ہوئے۔ ہر روز اپنے جدّ امجد کے مزار پر جاکر مراقبہ اور ذکر و فکر میں مشغول رہتے۔ ایک رات اپنے جدّ بزرگوار کو خواب میں دیکھا کہ آپ فرماتے ہیں: اے فرزند تیرا حصّہ ہمارے پاس نہیں ہے بلکہ سیّد جمال اللہ حیات المیر زندہ پیر کے پاس ہے۔ لاہور جاؤ وہاں اُن سے تمہاری ملاقات ہوگی۔ چنانچہ آپ اس ارشاد کے بموجب لاہور آئے۔ ایک روز گورستانِ میانی میں مزار شیخ محمد طاہر کے قریب آپ کو موجود پایا۔ خدمت میں حاضر ہوکر حلقۂ ارادت میں داخل ہُوئے اور کمالاتِ ظاہری و باطنی حاصل کئے۔ صاحبِ خوارق و کرامت تھے۔
نقل ہے ایک روز آپ ایک درخت کےسایہ کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے حاضر ہوکر عرض کیا: فلاں عابد کی کئی بیویاں ہیں۔ ہر رات اپنی ہر ایک بیوی کے پاس بھی جاتا ہے اور اپنے حجرے میں بھی مشغولِ عبادت نظر آتا ہے۔ ایک درویش نے سُن کر دل میں اس سے انکار کیا۔ آپ کو اُس کا یہ انکار نورِ باطن سے معلوم ہوگیا۔ فرمایا: اولیاء کی کرامت کا انکار نہیں کرنا چاہیے۔ یہ اکوئی ایسی مشکل بات نہیں ہے۔ اس درخت کی طرف نگاہ کرو۔ ولی تشفّی پاؤ گے۔ درویش نے جب درخت کی طرف نگاہ کی دیکھا کہ شاہ محمد مقیم درخت کی ہر شاخ پر موجود ہیں۔
نقل ہے موضع حجرہ کے ایک زمیندار نے اپنی زمین میں گاجریں کاشت کیں۔ ایک رات آپ اس طرف سے گزرے اور اپنے خدام سے فرمایا کہ تمام گاجریں نکال لو۔ خدام نے حکم کی تعمیل کی لیکن اس کے دل میں بڑا تعجب تھا کہ شیخ نے مالک کی اجازت کے بغیر ایسا کام کرنے کو کہا ہے۔ صبح کو کھیت کا مالک حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے گاجریں کاشت کی تھیں اور ارادہ تھا کہ تیار ہونے پر حضور کے غلاموں کے لیے نذر کروں گا مگر ایک شخص آکر تمام گاجریں نکال کر لے گیا ہے۔ آپ نے متبسم ہو کر فرمایا: حق بحق داراں رسید۔
نقل ہے آپ کے برادرِ حقیقی کی بیوی حاملہ تھی۔ جب بچّہ پیدا ہونے کا وقت قریب آیا تو موصوفہ کو شدتّ سے دردِ زہ کا آغاز ہُوا۔ یہ حالت دیکھ کر آپ کی خدمت میں کہلا بھیجا کہ دُعا کیجئے درد کی تکلیف دُور ہو۔ فرمایا: اِن شاء اللہ دور ہوجائے گا اور نہ رہے گا۔ آپ کی زبان سے یہ بات نکلتے ہی حضرت بی بی صاحبہ کا حمل غائب ہوگیا اور جب تک زندہ رہیں، حاملہ نہ ہوئیں۔
۱۰۵۵ھ میں وفات پائی۔ مزار موضع حجرہ میں زیارت گاہِ خلق ہے۔
چوں محمد مقیم محکم دیں!! رحلتش دوستدارِ فقر آمد!! ۱۰۵۵ھ
|
|
شد ز دار الفنا مقیم بہشت نیز جانِ جناں مقیم بہشت
|