آپ سادات عظام اور شرفاء کرام میں سے تھے اور حضرت حاجی محمد نوشاہ گنج بخش کے یارانِ کبار اور محبانِ غم خوار اور خلفائے باوقار اور خدام نامدار میں سے تھے۔ مرشد کی اِن پر بڑی نظرِ ِعنایت رہاکرتی تھی۔ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ صرف دو شخص طلبِ خدا کے لیے میرے پاس سچّی نیت سے آئے ہیں۔ ایک محمد صالح اور دوسر ۔۔۔۔
آپ سادات عظام اور شرفاء کرام میں سے تھے اور حضرت حاجی محمد نوشاہ گنج بخش کے یارانِ کبار اور محبانِ غم خوار اور خلفائے باوقار اور خدام نامدار میں سے تھے۔ مرشد کی اِن پر بڑی نظرِ ِعنایت رہاکرتی تھی۔ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ صرف دو شخص طلبِ خدا کے لیے میرے پاس سچّی نیت سے آئے ہیں۔ ایک محمد صالح اور دوسرے محمد صادق چھینہ ان دونوں دوستوں نے ہم سے کافی فیض حاصل کیا ہے۔ محمد صالح نے بقول صاحبِ ’’تذکرہ [1] نوشاہی‘‘ ۱۱۱۸ھ میں وفات پائی۔ مزار موضع چک سادہ میں ہے جو گجرات سے دو کوس کے فاصلہ پر واقع ہے۔
شدازیں دنیا چو در خلدِ بریں طرفہ سالِ انتقالِ آں جناب
|
|
شیخ صالح مقتدائے دوجہاں! گشت ’’شیخ الاولیا صالح‘‘ عیاں! ۱۱۱۸ھ
|
[1]۔ تذکرہ نوشاہی میں سیّد محمد صالح کا سالِ وفات درج نہیں، مفتی صاحب کو حوالہ دینے میں سہو ہوا ہے۔
ہمارے زمانے کے مشہور بزرگ حضرت سیّد محمد معصوم شاہ قادری بانیِ نوری کتب خانہ لاہور و بانیِ نوری مسجد بالمقابل ریلوے اسٹیشن لاہور (متوفیٰ ۱۳۸۸ھ) حضرت سید صالح محمد صاحب کی اولادِ امجاد میں سے تھے اور سجادہ نشین۔ انہوں نے حضرت سیّد صالح محمّد کے حالات پر ایک کتاب بنام ’’انوار الصالحین‘‘ لکھی ہے، جو ابھی تک شائع نہیں ہوسکی۔ درگاہ حضرت سیّد صالح محمّد کے اس وقت حضرت سید محمد حسین شاہ خلفِ اکبر حضرت سید معصوم شاہ سجادہ نشین ہیں۔