مفتی سید نور علی شاہ بخاری
مفتی سید نور علی شاہ بخاری (تذکرہ / سوانح)
حضرت سید علی شاہ بخاری علیہ الرحمۃ نے مختلف ممالک کی سیاحت کے بعد قندھار (افغانستان) میں سکونت اختیار کی ان کے تین فرزند تھے۔
۱۔ سید اسد اللہ شاہ بخاری
۲۔ سید عبدالحمید شاہ بخاری
۳۔ سید عبدالجبار شاہ
آخر ذکر کا بچپن میں انتقال ہوا۔ اول و دوم نے اپنے والد صاحب کے انتقال کے بعد سندھ کے ایک دیہات خان گڑھ (موجودہ نام جیکب آباد سندھ) ہجرت کرکے مستقل سکونت اختیار کی۔ حضرت سید اس اللہ شاہ بخاری المعروف پیر بخاری علیہ الرحمۃ (متوفی ۱۲۷۷ھ) جیکب آباد میں ایک مسجد شریف کی تعمیر کرائی ، وہیں دین کی خدمت میں زندگی بسر کی۔ آج بھی آپ کا مزار شریف جیکب آباد شریف میں جامع مسجد یر بخاری کے متصل مرجع خلائق ہے۔
حضرت پیر بخاری لا ولد تھے اور آ پ کے بھائی سید عبدالحمید شاہ کو صرف ایک بیٹا سید نظام الدین شاہ بخاری تولد ہوا۔ جو کہ درگاہ شریف پیر بخاری کی مسجد شریف میں امامت کے فرائض انجام دیتے رہے،آخر بعض وجوہات کی بناء پر شہر چھوڑ کر قریب میں ایک گوٹھ جوار میں سکونت اختیار کی۔ سید نظام الدین شاہ کو تین بیٹیاں اور چھ بیٹے تولد ہوئے ان میں سید نور علی شاہ نامور عالم ہوئے۔
سید نور علی شاہ گوٹھ جروار (جیکب آباد) میں ۱۷، رجب المرجب ۱۳۴۰ھ/ ۱۹۲۱ء کو سید نظام الدین شاہ کے گھر تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
مفتی سید نور علی شاہ بخاری نیا بتدائی تعلیم اپنے والد سید نظام الدین شاہ کے ہاں حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے ۱۳۵۰ھ کو سندھ کی عظیم و قدیم دینی درسگاہ ہمایوں شریف میں داخلہ لیا اور حضرت علامہ مفتی عبدالباقی اول ہمایونی علیہ الرحمۃ کے ہاں تعلیم حاصل کی اور ۱۳۵۸ھ کو فارغ التحصیل ہوئے۔
بیعت:
اور بیعت بھی حضرت مفتی عبدالباقی علیہ الرحمۃ سے ہوئے۔
درس و تدریس:
اپنے استاد مکرم و مرش دکریم کے حکم سے جیکب آباد شہر کے محلہ غریب آباد میں واقع مدرسہ یتیم خانہ سے درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اس طرح آپ نے جیکب آباد شہر میں سکونت اختیار کی۔
شادی و اولاد:
اس کے بعد شادی کی، پہلی بیوی کے انتقال کے بعد دوسری شادی کی ، پہلی بیوی سے ایک لڑکی دوسری بیوی سے چار لڑکیاں اور پانچ لڑکے ہوئے۔
امامت و خطابت:
اپنے پیر و مرشد کی کوششوں سے جامع مسجد پیر بخاری کے ۱۹۴۸ء میں امام و خطیب مقرر ہوئے۔ جامع مسجد پیر بخاری میں تقرر کے بعد پرانی مسجد کو شہید کر کے نئی مسجد کی بنیاد ۱۹۵۰ء میں اس وقت کے گورنرسندھ شیخ دین محدم (گوجرانوالہ) سے رکھوائی۔ ۱۹۵۱ء میں جامع مسجد پیر بخاری پایائے تکمیل کو پہنچی تو گورنر جنرل پاکستان خواجہ ناظم الدین صاحب سے افتتاح کروایا۔ مسجد شریف کے ساتھ غیر آباد پلاٹ پر مدرسہ اور اپنا گھر تعمیر کروایا۔ بقیہ زندگی اسی مسجد شریف میں امامت و خطابت و درس و تدریس ، فتویٰ نویسی اور تعویذات میں گزاری۔
تلامذہ:
٭ میاں عبدالباری ہمایونی
٭ میاں عبدالباقی ثانی ہمایونی
٭ مولوی صاحبزادہ سید امیر علی شاہ (آپ نے والد کی سوانح انوار نور علی شاہ بخاری لکھی ہے)
٭ مولوی عبداللطیف کھوسہ
٭ مولوی حاجی مہر علی عمرانی
٭ مولوی نظر محمد جکھرانی
٭ مولوی نبی بخش بروہی
٭ مولوی مولاداد بروہی (خطیب مکرانی مسجد بندر روڈ سکھر)
سفر حرمین شریفین:
۱۹۸۲ء میں محکمہ اوقاف کی طرف سے حرمین شریفین کا سفر اختیار کیا ار حج بیت اللہ اور روضہ رسول اللہ ﷺ کی زیارت کی سعادت حاصل کی۔
آپ ہر سال رجبی شریف کے موقعہ پر درگاہ عالیہ راشدیہ پیران پاگارہ پیر جو گوٹھ حاضری دیا کرتے تھے۔
وصال:
حضرت مولانا مفتی سید نور علی شاہ بخاری نے پوری زندگی دین کی خدمت میں گزار کر ۳ محرم الحرام ۱۴۱۵ھ ، ۱۴ جون ۱۹۹۴ء بوقت نماز عصر تقریبا ۷۳ سال کی عمر میں وصال کیا اور مسجد پیر بخاری کے متصل آپ کی آخری آرمگاہ ہے۔ (ماخوذ : انوار نور علی شاہ بخاری مطبوعہ ۱۹۹۷ئ)
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)