جامع کمالاتِ ظاہری و باطنی تھے۔ عبادت و ریاضت اور شجاعت و سخاوت میں بے مثال تھے۔ اپنے والد ماجد کی وفات کے بعد سجادہ نشین ہوئے۔ تادمِ زیست موضع حجرہ میں مقیم رہ کر ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ صاحبِ سراج الاولیاء فرماتے ہیں: حضرت نور محمّد کا بیان ہے کہ بچپن میں قرآن شریف کا آخری پارہ پڑھ رہا تھا کہ م ۔۔۔۔
جامع کمالاتِ ظاہری و باطنی تھے۔ عبادت و ریاضت اور شجاعت و سخاوت میں بے مثال تھے۔ اپنے والد ماجد کی وفات کے بعد سجادہ نشین ہوئے۔ تادمِ زیست موضع حجرہ میں مقیم رہ کر ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ صاحبِ سراج الاولیاء فرماتے ہیں: حضرت نور محمّد کا بیان ہے کہ بچپن میں قرآن شریف کا آخری پارہ پڑھ رہا تھا کہ معانیِ قرآن مُجھ پر منکشف ہونے شروع ہوگئے۔ ایک روز میں انتہائے دردِ دل کے باعث رو رہا تھا۔ معلم نے مُجھ سے رونے کا سبب پوچھا۔ والد ماجد میرے حال سے واقف تھے۔ فرمایا: اس سے رونے کا حال مت پُوچھئے اور خاموش رہئے۔ ۷۳ برس کی عمر میں ۱۱۲۶ھ میں وفات پائی۔ مزار موضع حجرہ میں ہے۔
نور محمّد آں مہِ عالم چواز جہاں شاہِ کریم متقی آمد وصالِ او ۱۱۲۶ھ
|
|
بر عرشِ حق رسید بقُربِ جلیلِ حق دیگر بگو کہ نورِ محمد خلیلِ حق ۱۱۲۶ھ
|