مولانا سید ریاض الدین سہروردی
مولانا سید ریاض الدین سہروردی (تذکرہ / سوانح)
مولانا سید ریاض الدین سہروردی بن مفتی سید محمد جلال الدین چشتی سراجی کا شمیری ریاست ’’جے پور ‘‘(انڈیا )میں ۱۹۱۹ء کو تولد ہوئے ۔ مفتی کا شمیری کا نعتیہ دیوان ’’الجلال ‘‘کے نام سے آستانہ سہروردیہ لاہور سے ۱۲۸ صفحات پر مشتمل شائع ہو چکا ہے ۔ (مجلہ لیلۃ النعت ۱۹۹۴ء ص۴۲)
تعلیم و تربیت:
ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے گھر میں والد بزرگوار سے حاصل ہوئی، اس کے بعد علاقائی مکتب مسجد میں تعلیم حاصل کی ۔ کتابی علم سے زیادہ صالحین کی صحبت سے اکستاب فیض کیا ۔ حضرت قبلہ سید محمد نبی قادری فخری شاہجہاں پوری ؒ کی صحبت میں کافی عرصہ استفادہ کیا ۔ پارس جس طرح پتھر کو سونا بنا دیتا ہے اسی طرح صالحین بزرگوں کی صحبت بافیض، کیمیا نظر خاک کو زعفران اور مٹی کو سونا بنا دیتی ہے ۔
بیعت :
شیخ کامل حضرت علامہ ابوالفیض سید قلندر علی شاہ صاحب شہروردی ؒ (آستانہ سہروردیہ لاہور ) کے دست اقدس پر سلسلہ عالیہ سہرورد یہ میں بیعت ہو کر ان کی صحبت سے خوب استفادہ کیا ۔
شاعری:
وجہ شہرت نعت گوئی اور نعت خوانی آپ کو وراثت میں ملی ۔بقول شبنم رومانی صاحب ’’ریاض ، نعت خوانی کے راستے نعت گوئی تک پہنچے ہیں اس لئے وہ نعت خوانی کو نعت گوئی سے کم درجے کی چیز نہیں سمجھتے ‘‘۔ مولانا ریاض نے شاعری کی اس صنف میں خوب کام کیا اور نام کمایا ۔ آپ کی آواز میں نعت کے دوکیسٹ (۱)آمنہ کے لعل (۲)راہ مدینہ ، مارکیٹ میں دستیاب ہیں ۔ آپ نے نہ صرف اردو میں بلکہ عربی ، فارسی ، پنجابی اور انگریزی میں بھی نعتیں لکھی ہیں ۔
خطابت :
آپ ۱۹۵۵ء میں اپنے مرشد کے حکم سے کراچی وارد ہوئے اور جامع مسجد بغدادی مارٹن کوارٹرز ٹین ہٹی میں امامت و خطابت کا آغاز کیا۔ ا س طرحس وصال تک ۴۶ سال دین کی خدمت سر انجام دی۔ آپ نے مسجد کو ایک مرکزی حیثیت دی جہاں امامت و خطابت کے ساتھ نعت کالج ، لائبریری ،مدرسہ تعلیم قرآن ، اور انجمن کا دفتر قائم کیا۔ ایک منصوبہ بندی کے تحت نعت کے فروغ کے لئے کام کیا۔
نعت کالج :
جواد احمد سہروردی لکھتے ہیں : آپ نے ۱۶، اکتوبر ۱۹۸۰ء کو پاکستان کے پہلے نعت کالج کی بنیاد رکھی جہاں نہ صرف نعت خوانوں کو نعت پڑھنے کے بنیادی اسلوب سمجھائے گئے بلکہ انجمن عندلیبان ریاض رسول کے پلیٹ فارم سے انہیں پورے ملک میں متعارف بھی کرایا گیا ہر سال سو سے زائد نعت خوانوں کو نعت کالج سے تربیت مکمل ہونے پر سر ٹیفکٹ جاری کئے جاتے ہیں ۔
(روزنامہ امن کراچی ۱۰، اکتوبر ۲۰۰۲ئ)
انجمن عندلیبان ریاض رسول :
انجمن کی تشکیل ۱۹۷۲ء میں عمل میں آئی ۔ انجمن کی شاخیں پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک میں بھی ہیں ۔انجمن کی جانب سے پاکستان اوردیگر ممالک میں شاندار محافل نعت منعقد ہوتی رہتی ہیں بالخصوص شہر کراچی میں ہر سال کل پاکستان محفل حمد و نعت کا شاندار انعقاد ہوتا ہے جس میں پاکستان بھرسے نامور ثناء خواں تشریف لا کر گلہائے عقیدت پیش کرتے ہیں عوام الناس کا ایک جم غفیر جمع ہو جاتاہے ۔ اس طرح انجمن نے آپ کی قیادت میں فروغ نعت میں ایک موثر کردار ادا کیا انجمن ہی کے پلیٹ فارم سے آپ کے صاحبزادے سید محمد فصیح الدین سہروردی متعارف ہوئے اور آج عالمی نعت خوان کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں ۔ ان کی آڈیو ، ویڈیو کیسٹ اور سی ڈی بھی لندن اور بیرون ممالک سے ریکارڈ ہوکر بڑی آب و تاب سے جاری ہوتی ہیں ۔ اور دنیابھر میں پھیل رہی ہیں یہ تمام ثواب جاریہ مولانا ریاض الدین سہروردی ؒ کیلئے ہے ان کا لگایا ہوا پودہ ایک تنا و ر درخت کی صورت میں ایک جہان کو نعت خوانی سے سیراب کر رہاہے۔
آپ کی نعتیہ شاعری میں سے چند اشعار درج ذیل ہیں پڑھیئے اور لطف اٹھایئے:
دنیا کی کوئی خوشبو اسے راس نہ آئی اور من کو نہ بھائی
جس نے بھی تیرے جسم کا سونگھا ہے پسینہ یا شاہ مدینہ
اندھیرا گھپ نظر آئے گا ان کو اپنی مرقد میں
جو شمع حب احمد دل میں لے جایا نہیں کرتے
نبی میں کیسا خدا نے کمال رکھا ہے
کہ ان کے حسن میں اپنا جمال رکھا ہے
تصنیف و تالیف :
آپ نے نثرو نظم میں گرانقدر کتابیں تصنیف فرمائیں :
۱۔ علم لدنی ( علم الہی)موضوع تصوف ، نثر طبع اول ۱۹۶۱ء
۲۔ ریاض رسول نعتیہ کلام (تین حصے )
۳۔ دیوان ریاض
۴۔ گلدستہ نعت پاکٹ سائز ( دوحصے )
۵۔ دین میں اختلاف کیوں کر ہوا ؟
۶۔ اہل کتاب کون ؟
۷۔ اسلام اور سوشلزم
۸۔ حزب اللہ اور حزب الشیطان
۹۔ دعائے خلیل نوید مسیحا
۱۰۔eugogizin the prophet (انگریزی میں نعتیہ کلام )
اولا د:
آپ کی اولاد میں سے چار بیٹوں کا علم ہو سکا:
۱۔ قاری سید محمد اعجاز الدین سہروردی
۲۔سید عطاء الرحمن سہروردی
۳۔ ڈاکٹر سید بدیع الدین سہروردی
۴۔ عالمی نعت خوان قاری سید محمد فیصح الدین سہروردی
وصال :
عاشق خیر الوریٰ مولانا سید ریاض الدین سہروردی نے ۴ ، ذوالحجہ ۱۴۲۲ھ بمطابق ۲۸ ،فروری ۲۰۰۱ء بروز بدھ ۸۲سال کی ومر میں انتقال کیا۔ جامع مسجد بغدادی کے احاطہ میں آپ کا مزار واقع ہے۔[ماخوذ: روزنامہ امن کراچی اکتوبر ۲۰۰۲ء گلدستہ نعت ، لیلۃالنعت ، علم لدنی وغیرہ]
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)