آپ سید برہان شاہ بن سید کرم شاہ چک سادہ والہ رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداکبراورمریدوخلیفہ تھے۔
بڑےخدایاد۔صاحب ریاضت ومجاہدہ تھے۔
معمولات
آپ نصف شب کے وقت اُٹھ کرغسل کرکے مسجد میں جاتے اور نوافل تہجد اداکرکے سورۂ مزمل شریف بلند آواز سے پڑھاکرتے۔
کرامات
آپ سیف زبان تھے۔جوکچھ فرماتے ظہور میں آجاتا۔
توام لڑکے پیداہونے کی دعا
منقول ہے کہ جومسافر مسجدمیں آتا۔اس کی خدمت کیاکرتے۔ ایک دن چند مسافرآگئے۔آپ کے گھرسے طعام خرچ ہوچکاتھا۔روٹیاں لینے کے واسطے میراں ماچھن کے تنورپرگئے۔آگے وہ رورہی تھی۔اُ س نے عرض کیا۔میراایک بچہ تھا۔وہ آج مرگیاہے۔ میں نے تنورنہیں تپایا۔آپ نےفرمایاآج جتنے جوڑے روٹیاں ہم کو دےگی ۔اتنے ہی جوڑے خدا تعالیٰ تجھ کولڑکے عطافرمائےگا۔وہ تین جوڑے روٹیاں لے آئی۔آپ نے دعافرمائی اس کے گھر چھ لڑکے پید ا ہوئے۔ہرمرتبہ توام ہی پیداہوئے۔
دریاسے پایاب گذرنا
منقول ہے کہ ایک بارآپ گھوڑی پر سوار دریائے چناب پرپہنچے۔ جب پتن پر گئے۔تومعلوم ہواکہ ملاح کشتی پارلے گئے۔شام کا وقت تھا۔آپ نے ہرچند بلایا۔لیکن انہوں نے اندھیرے کاعُذر کرکے بیڑی واپس نہ کی۔آپ نے خداکویادکرکے گھوڑی دریامیں ڈال دی اور تمام دریاپایاب
گذرگئے۔یہ کرامت دیکھ کر تمام ملاح معتقد ہوگئے اور معافی مانگی۔
ایک شخص کو بددعا
منقول ہے کہ ایک جذامی آپ کے پاس بغرض دعائے شفاآپ نے اس کے جسم پر ہاتھ پھیراتودہ تندرست ہوگیا۔آپ نے فرمایا۔
"اب کوہڑیاں والے کام نہ کرنا"
چنانچہ وہ چلاگیا۔چند عرصہ کے بعد مشہورہواکہ فلاں جگہ میں ایک فقیر بُلھے شاہ نام بڑاباکمال ولی اللہ ہےاورلوگ اس کو پالکی میں اٹھاکرلیے پھرتے ہیں۔آپ اس کی زیارت کوگئے۔دیکھاتووہی شخص
ہے۔آپ نے فرمایا۔تووہی کوہڑیاں والے کام ہی کرتاہے۔
چنانچہ پھروہ اُسی طرح بیمارہوگیا۔
اولاد
آپ کے دوبیٹے تھے۔
ا۔سید فتح شاہ۔
۲۔سیدامام شاہ۔
؎ سیدفتح شاہ کے ایک ہی فرزندسید بوٹے شاہ اس وقت ۱۳۵۲ھ میں موجودہیں۔
؎ سید بوٹے شاہ کے ایک فرزندسید خادم شاہ موجودہیں۔
؎ سیدامام شاہ بن شرف شاہ کے تین بیٹے تھے۔سید حسن شاہ۔سید حسین شاہ۔سید محمد شاہ۔
تینوں لاولد فوت ہوچکے ہیں۔
یارانِ طریقت
آپ کے خواص احباب یہ تھے۔
۱۔سید فتح شاہ۔فرزند آنجناب
۲۔سید امام شاہ
۳۔میاں کالو گوجر متوفی ۱۹۵۵ بکرمی ۱۳۱۶ھ ساکن چک ساوہ درویش آدمی تھا۔اس کے مریدوں سے سیدجھناں شاہ اور سائیں لدھامصلّی سکنائےکالیکے اچھے فقیر تھے۔
۴۔میاں راج علی قوم چبھ ساکن ملوٹ ریاست جموں۔
تاریخ وفات
سید شرف شاہ کی وفات ۱۲۹۸ھمیں ہوئی۔۱۲۹۸ھ میں ہوئی۔قبرگورستانِ صالحیہ میں ہے۔
مصرعہ تاریخ "فخر منصب مدام افزوں باد"۔
(سریف التوایخ جلد نمبر ۲)