حضرت شیخ رحیم داد صافی نہادسلیمانی بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ
حضرت شیخ رحیم داد صافی نہادسلیمانی بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
حضرت رحیم د ادشہنشاہِ نامور |
چوں اونزادہ مادرِایّام کس دگر |
سلطانِ ملکِ معرفت و ماہِ بُرج فیض |
مرجع مآلِ شرق و غرب شاہِ بحروبر |
نوشیدبادۂ زخمستانِ فیضِ حق! |
پوشیدتنگ زاَوادنیٰ جامنہ ببر |
ہرلحظہ بودمست زخمخانۂ الست |
روپوش نورِ ذات خدابوددربشر |
اشرف زراہِ صدق ووفاہرزماں کند |
ازخاکِ پاکِ مقدمِ شاں سُرمۂ بصر |
اوصاف جمیلہ
آپ شمس المقربین،سراج السالکین،شاہد اسرارِ غیب،واقفِ کمال ،اہل شریعت و طریقت تھے۔آپ شہبازِ لامکان حضرت سخی شاہ سلیمان نوری بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند اکبراورسجادہ نشین تھے۔
بیعت و خلافت
حضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی حیات ِ طیّبہ میں ہی آپ کو حضرت نوشہ گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کی بیعت کرایاصاحبِ کنزالرحمت نےلکھاہے
شدہ ذکرِشاں واجب اینجامرا |
کہ بیعت گرفتندشاں اوّلا |
یعنی اس جگہ آپ کا ذکرپہلے لکھنااس لیے مجھ پرلازم ہواکہ آپ نے سب سے پہلے حضرت نوشہ رحمتہ اللہ علیہ کی بیعت کی تھی۔
حضرت نوشہ رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کو ایک ہی نگاہ سے معرفت کاخزانہ سُپردکردیااور آپ کو خلافت و اجازت سے سرفرازفرمایا۔
دستارسجادگی
جب حضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ کی وفات ہوئی تو حضرت نوشہ رحمتہ اللہ علیہ بمعہ یارانِ کبارشیخ نورمحمدسیالکوٹی رحمتہ اللہ علیہ وغیرہ کے وہاں درگاہِ سلیمانیہ پرپہنچے زیارتِ قبر اطہراورفاتحہ خیرسے فراغت پاکرآپ کو طلب کیااوراپنے ہاتھ مبارک سے آپ کو دستارِ سجادگی پہنائی اورحضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ کی مسند ہدایت پرمتمکن فرمایااورشریعت کی پابندی کی تلقین فرمائی۔۱؎
اخلاق وعادات
تقوےٰ
آپ ازحد پرہیزگارتھے۔آپ کا تقوےٰ یہاں تک تھاکہ روٹی اپنے ہاتھ سے کماکرکھاتے۔شبہ والی چیزوں سے پوراپورااجتناب رکھتے۔شریعت کے بڑے پابندتھے۔توکّل میں شان بلند رکھتے تھے۔اکثر اوقات آپ پر حالتِ استغراق طاری رہتی تھی۲؎۔
فائدہ: اکثربزرگانِ دین شُبہ والی چیزوں سے پرہیزرکھتے تھےاور حق یہی ہے کہ ولایت سے حقیقتاً تب ہی درویش مشرف ہوسکتاہےجب مشتبہات سے پرہیزکرے۔چناچہ
۱۔خواجہ فریدالدین گنج شکرچشتی رحمتہ اللہ علیہ مشتبہ طعام سے پرہیزکرتےتھے۳؎۔
۲۔شیخ حسام الدین متقی رحمتہ اللہ علیہ لقمہ مشتبہ سے پرہیزکرتے تھے۴؎۔
۱۔تذکرہ نوشاہیہ ۱۲۔۲؎ رسالہ احمد بیگ ۱۲۔۳؎تذکرہ اولیائے ہند جلد۱ص۸۹۔۴؎ تذکرہ اولیائے
ہند جلد ۲ ص ۶۷۔
دنیاسے نفرت
شیخ کرم اللہ بن شیخ نورمحمد سیالکوٹی رحمتہ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ ایک مرتبہ آپ سیالکوٹ میں تشریف لائے۔ہمارے دیوان خانہ میں بڑے عمدہ پلنگ اور بستر بچھے ہوئے تھے۔آپ نے پوچھایہ پلنگ کس کے ہیں؟کسی نے بتایایہ صاحبزادوں کے ہیں۔آپ نے سر پھیرا اور فرمایایہ توفقیر کہلاتے ہیں اور پھرنفس کی متابعت کرتےہیں۔فقیروں کو ان دنیاوی سازوسامان اورجاہو جلال سے کیاکام؟درویش کو صرف ایک کپڑا کافی ہوتاہے۔جس سے گذارہ ہوسکے۱؎۔
کرامات
بے ادب کو سزاپہنچنا
آپ کے پڑوتےشیخ محمد شفیع بن شیخ عنایت اللہ بن شیخ عبدالواحد رحمتہ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ آپ کاشتکاری بھی کیاکرتے تھے۔ایک دفعہ آپ کی زمین میں خربوزوں کی فصل تھا۔آپ نے اپناایک صاحبزادہ اس کی نگہبانی کے لیے بٹھایاہواتھا۔ایک روز کوئی سپاہی اُسی راستہ سے گذرااوران کی بغیراجازت ایک خربوزہ لےلیا۔صاحبزادہ نے منع کیا۔تو اس نے اپنے غرور حکومت سے ان کو ایک طمانچہ لگایا۔وہ روتے ہوئے آپ کی خدمت میں آئے اور کیفیّت بیان کی آپ نے فرمایابیٹا۔صبرکرو۔وہ ضرور اپنے کئے کی سزاپائے گا۔چنانچہ اسی رات وہ دیوارنہ ہوگیااور ہر آدمی سے اپنے سرپرجوتیاں لگواتا۔نیزتھانیدارنے کسی جُرم کامجرم ثابت کرکے اُس کے دونوں ہاتھ کاٹ دیئے۔آخر وہ آپ کی خدمت میں آکر معافی کا طلب گارہوا۔آپ نے معاف کردیا اور آپ کی توجّہ سے اس کے حواس ٹھیک ہوئے۳؎۔
فائدہ:۔
بزرگوں سے جوکوئی بے ادبی سے پیش آیا۔اُس نے ضرورسزاپائی۔ مصرعہ
بادرد کشاں ہرکہ درافتاد برافتاد
چنانچہ منقول ہے کہ حکم بلخ میں سے کسی نے غرور حکومت میں شیخ نظام الدین بلخی رحمتہ اللہ علیہ کے بیٹے ابوسعید کو تازیانہ مارا۔اُن کے منہ سے نکلا۔ابھی اس کی گردن نہیں ٹوٹی۔چنانچہ وہ گھوڑی سے گرااور اس کی گردن ٹوٹ گئی۴؎۔
۱؎تذکرہ نوشاہیہ ۱۲۔۲؎تذکرہ نوشاہیہ۔۳؎تذکرہ نوشاہیہ۔ثواقب المناقب ۱۲۔۴؎ تذکرہ اولیائے ہند جلد۲ ص ۶۲سیّد شرافت
نصائح
منقول ہے کہ ابتدائے احوال میں حضرت سیّد عصمت اللہ پہلوان برخورداری رحمتہ اللہ علیہ فیض حاصِل کرنے کے واسطےآپ کی خدمت میں حاضرہوئے۔آپ نے کثرت نوافل اور کثرت صیام کی ان کو تاکید فرمائی۔کہ اس سے طالب کا مقصد پوراہوتاہے۱؎۔
اولاد
آپ کے دو بیٹے تھے۔
ا۔شیخ عبدالواحدرحمتہ اللہ علیہ۔
۲۔شیخ روشن شاہ رحمتہ اللہ علیہ۔
شیخ روشن شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے دوبیٹے تھے۔شیخ علی محمد رحمتہ اللہ علیہ ۔شیخ ولی محمد رحمتہ اللہ علیہ دونوں لاولد فوت ہوئے۔
تاریخ وفات
شیخ رحیم دادکی وفات ۲؎۱۰۹۳ھ میں ہوئی مزار بھلوال شریف ضلع سرگودھا میں اپنے والد بزرگوار حضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ کے روضہ اطہرمیں چبوترہ پر مشرقی جانب ہے۔
مادۂ تاریخ ہے "اصالت شعار"۔
۱؎تذکرہ نوشاہیہ ۱۲۔۲؎شیخ رحیم داد کاکچھ ذکرشریف التواریخ کی تیسری جلدکے پہلے حِصّہ میں بھی لکھاجائےگا۔ شرافت
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)