آپ سیّد گوہرشاہ بن سیّد قدم الدین رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند اکبراورمریدوخلیفہ تھے۔
تعلیم و ذکر
آپ نے قرآن مجید کی تعلیم مولاناسیّد غلام قادربن سیّد عبداللہ برخورداری ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ سے پائی۔آپ فقیر صورت درویش سیرت تھے۔روزانہ سرگی کے وقت ذکرارّہ کیاکرتے۔آپ کاقلب ذاکرتھا۔
کرامات
درخت کے پتوں میں تاثیر
ایک مرتبہ آپ موضع وُغل؟میں ایک کنوئیں پربیٹھے تھے۔وہاں ٹاہلی کے چنددرخت تھے۔آپ نے اُس زمیندارسے ایک درخت مانگا۔اُس نے دے دیا۔آپ نے دعافرمائی کہ جوشخص اس ٹاہلی کاایک پتہ کھائے گا۔اُس کا بخاراُترجایاکرےگا۔چنانچہ ایساہی ہوتارہا۔
فرزند نرینہ ہونا
ایک مرتبہ آپ کمال پور ضلع لائل پور میں گئے ہوئے تھے۔ایک عورت پتاسےلے کر خدمت میں آئی اورعرض کیاکہ میرے گھراولادنہیں ہوتی آپ نے پتاسے دَم کرکے اُس کو کِھلائے۔آپ کی دعاسے اس کو لڑکاپیداہوا۔جس کا نام اللہ لوک تھا۔
ایک بدکارعورت کا جذامی ہونا
آپ کے بیٹے سیّد شیرعلی سے منقول ہے ۔کہ ایک مرتبہ آپ موضع چک پٹھاناں ریاست جمّوں میں گئے ہوئے تھے۔ایک عورت آپ پرعاشق ہوگئی۔اُس نے اپناارادہ آپ کے آگے ظاہر کیاآپ نے اس کو منع کیااورفرمایاہم فقیر آدمی ہیں ہمارے لَنگ کو ہاتھ نہ ڈال۔اس نے کہامیں نے تمہارے جیسے کئی فقیر دیکھے ہوئے ہیں۔آپ نے فرمایااگرتوبازنہ آوے گی توکوہڑی ہوجائے گی۔چنانچہ رات کو وہ سورہی۔صبح اُٹھی تواُس کو جذام ہوگیا۔
ایک سپاہی پر تصرف
آپ کی مملوکہ زمین کے کنارہ سے سڑک گذرتی ہے ۔ایک درخت آندھی سے گِرپڑا۔لوگ اُس کی شاخیں کاٹ کر لے گئے۔تحصیل پھالیہ کا ایک سپاہی شاہ محمد نام آیااورآپ کو ملزم قراردے کر کہاکہ آپ نے سرکاری درخت کی لکڑی کاٹی ہے۔اس لیے آپ کو میں ضرورپھالیہ لے کرجاؤں گا۔آپ نے فرمایا۔ہم بے گناہ ہیں۔وہ نہ چھوڑتا۔آپ نے اُس کی طرف جلالیّت سے دیکھا۔وہ اسی وقت بیہوش ہوکرگرپڑا۔جب ہوش آئی تو آپ کامرید ہوگیا۔
اولاد
آپ کا نکاح سیّد ہ نوبیگم بنت سیّد کرم الدین بن سیّد امام بخش برخورداری رحمتہ اللہ علیہ ۔ساکن چک جانی سے ہواتھا۔ان کے بطن سے اولادہوئی۔
آپ کے تین بیٹے ہوئے۔
۱۔سیّد بہادرعلی لاولد۔
۲۔سیّد شیرعلی۔
۳۔سیّد محمد حسین لاولد۔
ان میں سے سیّد شیرعلی اس وقت زندہ موجودہیں۔ان کی ولادت ۱۲۹۲ھ میں ہوئی موضع رن مل میں سکونت رکھتے ہیں۔ان کی عمر آج کل چوراسی سال ہے۔سلسلہ پیری مریدی رکھتے ہیں۔پنجابی اشعاربھی کہاکرتے ہیں۔ان کے دو لڑکے ہوئے:۔
ا۔صاحبزادہ امیرحسین۔یہ بچپن میں فوت ہوگیا۔
۲۔صاحبزادہ محمد حسین ۔سلمہ اللہ ۔نوجوان ۔صالح موجودہے۔فقراسے محبّت رکھنےوالاہے۔
سیّد سلطان علی رحمتہ اللہ علیہ صاحبِ ذکرِ ہذاکی دوبیٹیاں ہوئیں۔
۱۔سیّد فضل بیگم۔منکوحہ سیّد ابراہیم بن سیّد نورالدین برخورداری چک جانی والہ۔
۲۔سیّدہ نیک بی بی ۔منکوحہ سیّدمیراں بخش بن سیّد علی احمد برخورداری چک ۴والہ؟۔
یارانِ طریقت
آپ کے مریدوں سے دو شخص قابل ذکرہیں۔
۱۔سیّدشیرعلی۔فرزندآنجناب رَن مل
۲۔سید ولی محمدبن سیّد ابراہیم برخورداری رحمتہ اللہ علیہ نواسہ چک جانی
تاریخ وفات
سیّدسلطان علی کی وفات بروزپنجشنبہ ۔بارہویں محرم ۱۳۴۰ھ میں ہوئی۔قبر گورستانِ نوشاہیہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ ہے "افاضت پناہ"۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)