آپ سیّد نظام الدین بن سیّد سبحان علی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند اکبرتھے۔
تاریخ ختنہ
آپ کی سنت ختنہ چھبیسویں پھگن ۱۸۹۱بکرمی مطابق اتوار۔۸ذیقعد ۱۳۵۰ھ کواداہوئی۔
تعلیم
آپ نے قرآن مجید اورفارسی کی درسی کتابیں مولاناسیّد غلام قادر بن سیّد عبداللہ برخورداری ساہنپالوی سے پڑھیں۔فنِ کتابت بھی سیکھا۔
اخلاق و عادات
آپ اہل شریعت وطریقت تھے۔قرآن مجیدکی تلاوت بلاناغہ کرتے بڑے حساب دان اورفریس تھے۔دنیاوی کاروبارمیں حد درجہ کے لائق تھے۔زراعت پیشہ کیاکرتے۔ رَن مل میں سکونت رکھتے۔آپ قدآور۔جوان۔جسِیم بارعب تھے۔کتاب سکندرنامہ آپ کے ہاتھ کا لکھاہوایادگارموجود ہے۔
کرامات
ایک شخص کا روزینہ جاری کرنا
سائیں فرمان علی درویش قوم چبھ سأوسے منقول ہے کہ ایک مرتبہ آپ ہمارے گاؤں خیرکتومیں تشریف لے گئے۔ایک بافندہ نے اپنی افلاس کے متعلق عرض کیا۔آپ نے فرمایا۔ہمیں کپڑابُن دواُس نے بُن دیا۔آپ نے فرمایا۔تجھ کو دوروپیہ غیب سے مِل جایا کرےگا۔چنانچہ ایساہی ہوا۔
تاریخ شادی
آپ کی شادی ۱۸۹۸بکرمی مطابق ۱۲۵۷ھ میں ہوئی۔
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزند سیّد میراں بخش رحمتہ اللہ علیہ تھے۔
؎ سیّد میراں بخش ؒ کے چار بیٹےتھے۔سیّد اکبرعلی م۱۳۴۹ھ ۔حکیم برکت علی م ۲۵ ذیقعد
۱۳۴۲ھ۔حافظ روشن علی ۔ڈاکٹررحمت علی۔یہ چاروں بھائی مرزائی مذہب اختیار کر
گئے تھے۔
؎ سیّد اکبرعلی کے دوبیٹے ہوئے۔منورعلی۔مخبوط الحواس دیوانہ تھا۔لاولدمرگیا۔عبدالعلی
موجود ہے۔کہیں سندھ میں رہتاہے۔
؎ حکیم برکت علی کا ایک بیٹا فضل الرحمٰن نام ہے۔وہ بھی کہیں قادیانیوں کے زیراثر
رہتاہے۔
؎ حافظ روشن علی۔مرزائیوں میں نامورشخص تھا۔مرزاغلام احمد قادیانی کے خاص
مریدوں سے تھا۔بڑالیکچراراورمناظرتھا۔کتابوں کے حوالے بڑے حفظ تھے۔اس لئے
اس کوقادیانیوں میں حافظ لائبریری کہتے تھے۔اس نے ایک کتاب فقہ احمدیہ لکھی ہے
جومرزائی مذہب کی فقہ کی کتاب ہے۔۱۵محرم ۱۳۴۸ھ کولاولد فوت ہوا۔
؎ ڈاکٹر رحمت علی کچھ عرصہ افریقہ میں رہا۔وہیں ۱۳۲۱ھ میں قتل ہوگیا۔کوئی اولاد نہ
چھوڑی۔
سیّد سلطان عالم رحمتہ اللہ علیہ کی قبرگورستانِ نوشاہیہ میں ہے۔
وفات ۱۳۱۲ھ۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)