صاحب اخبار الاخیارنے لکھا ہے کہ آپ درویش باصفا اور اہل دل تھے حضرت شیخ علاء الدین اجودنہی سے بیعت تھے مگر سلسلہ شطاریہ کے مشائخ سے بھی فیض یاب ہوئے تھے لباس صرف ضروری پردے کے لیے پہنتے تھے سر ننگے پھرتے تھے کبھی فقراء کے ساتھ گھومتے تھے اور کبھی کبھی تنہا بھی پھرتے رہتے تھے ذکر بالجہر کرتے دل پر ضربیں لگاتے بعض اوقات ان کی ضربیں ایسی ہوتیں تھیں جیسے ہتھوڑے آئرن پر مارے جارہے ہیں کہتے ہیں آپ کو ایک ہندو عورت سے محبت ہوگئی تھی مگر وہ عورت آپ کی کشش سے اپنا مذہب چھوڑ کر مسلمان ہوگئی اس عورت کے رشتہ دار محمد زمان خان جو بابر بادشاہ کا قریبی تھا فریاد لے کر گئے محمد زمان نے پیغام بھیجا کہ اس عورت کو گھر سے باہر نکال دو نہیں تو میں تمہارے گھر پر حملہ کردوں گا آپ تلوار پکڑ کر باہر نکل آئے اور گرج کر فرمانے لگے اب اس عورت نے اسلام قبول کرلیا ہے اب میں اُسے کافروں کے حوالے کرنے کو تیار نہیں ہوں اگر تم جنگ کرنا چاہتے ہو تو میں بھی تیار ہوں اس بات سے وہ ڈر گیا اور خاموش ہوکر واپس چلا گیا۔
آپ ۹۴۹ھ میں فوت ہوئے تھے۔
سید فردوس شد باغرو جاہ
چونکہ سلطان جہاں مشتاق حق
خاص حق سلطان جہاں وفاتش کن رقم
۹۴۹ھ
بار دیگر کن میاں مشتاق حق
۹۴۹ھ