ابن اوس بن خارجہ بن سود بن خزیمہ اور بعض لوگ ان کو سواد بن خزیمہ بن ذراع بن عدی بن دار بن ہانیبن حبیب بن تمارہ بن لخم بن عدی بن عمرو بن سبا کہتے ہیں۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے ان کی کنیت ابو زرینہ ان کی ایک بیٹی تھیں جن کا نام رقیہ تھا ان کے سوا اور کوئی اولاد ان کی نہ تھی۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ (ان کے دادا کا نام) خارجہ بن سواد ہے اور اس کے سوا اور کچھ منقول نہیں ہے اور ہشامبن محمد نے کہا ہے کہ یہ تمیم بیٹے ہیں اوس بن حارثہ بن سود بن جذ بن ذراع بن عدی بن دار بن ہانی بن حبیب بن نمارہ بن لخم بن عدی بن حارث بن مرہ اود بن زید بن یشجب بن عریب بن زید بن کہلان بن سباس بشجب بن یعرب بن قحطان کے پاس انھوںنے سبا اور عمرو کے درمیان میں کئی پشتیں قائم کر دیں اور دوسرے ناموںیں بھی تغیر کر دیا جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو۔
ان سے نبی ﷺ نے جساسہ (٭جساسہ ایک جانور کا نام ہے اس کو جساسہ اس وجہ سے کہتے ہیں کہ وہ ادھر ادھر کی خبروں کا تجس کر کے دجال سے جاکر بیان کرتا ہے اس کا مفصل تذکرہ اور حدیچوں میں ہے) کی حدیث بیان کی تھی اور وہ صحیح حدیث ہے۔ ان سے عبداللہ بن وہب اور سلیمان بن عامر اور شرجیل بن مسلم اور قبیصہ بن ذویب نے روایت کی ہے۔ یہ سب سے پہلے شخص ہیں جنھوں نے قصص (٭قصص حکایات سے جھوٹے قصے کہانیاں مراد نہیں ہیں بلکہ اگلوںکے عبرت انگیز اور نصیحت آمیز واقعات مراد ہیں) و حکایات بیان کیے انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس کی اجازت چاہی تھی تو آپ نے انھیں اجازت دے دی تھی۔ یہ سب سے پہلے شخص ہیں جنھوں نے مسجد میں چراغ روشن کئے۔ یہ ابو نعیم کا قول ہے۔انھوں نے فلسطین میں قیام کیا تھا اور نبی ﷺ نے انھیں فلسطین میں مقام عینون معافی میں دیا تھا اور ایک تحریر انھیں لکھ دی تھی یہ مقام اب تک بیت المقدس کے پاس مشہور ہے۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ پہلے مدینہ میں رہتے تھے پھر حضرت عثمان کی شہادت کے بعد شام چلے گئے تھے یہ پہلے نصرانی تھے سن۹ھ میں اسلام لائے۔ نماز تہجد بہت پڑھا کرتے تھے ایکشب کو (نماز تہجد پڑھنے) کھڑے ہوئے یہاں تک کہ صرف ایک آیت پر صبح کر دی روتے جاتے تھے اور رکوع کرتے تھے اور سجدہ کرتے تھے وہ آیت یہ تھی۔ ام حسب الذین اجتر حوا السیات الایہ
ہمیں عبدالوہاب بن ہبۃ اللہ بن عبدالوہاب نے اپنی اسناد سے عبداللہ بن احمد سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں ابو المغیرہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے اسمعیل بن عیاش نے بیان یا وہ کہتے تھے ہم سے شرجیل بن مسلم خولانی نے بیان کیا کہ روح زنباغ تمیم داری کی زیارت کو گئے تو انھیں دیکھا کہ وہ اپنے گھوڑے کے لئے مہیلا بنا رہے ہیں اور ان کے گھر والے سب ان کے گرد بیٹھے ہوئے ہیں روح نے ان سے کہا کہ کیا ان ان لوگوں میں کوئی ایسا نہ تھا جو اس کام کو کر لیتا انھوںنے کہا ہاں (تھا) مگر میں نے رسول خدا ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان اپنے گھوڑے کے لئے مہیلا تیار کرے اور اس کو کھلائے اللہ ہر دانہ کے عوض میں اس کے لئے نیکیاں لکھتا ہے۔ اس حدیث کو طاہر بن روح بن زنباغ نے اپنے والد سے انھوںنے ان کے دادا سے روایت کیا ہے کہ انھوںنے کہا میرا گذر تمیم داری پر ہوا اور وہ اپنے گھوڑے کے لئے مہیلا تیار کر رہے تھے تو میں نے ان سے کہا الخ۔ انک ی روایت سے اور احادیث بھی ہیں۔ بہت خوش وضع اور خوش پوش تھے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)