سودہ دخترزمعہ بن قیس بن عبد شمس بن عبدود بن نصر بن مالک بن حسل بن عامر بن لوئی قرشیہ عامریہ ،اور ان کی والدہ کا ناشموس دختر قیس بن زید بن عمرو بن لبید بن خراش بن عامر بن غنیم بن عدی بن نجارانصاریہ تھا،حضورِاکرم نے ان سے جناب خدیجتہ الکبریٰ کی وفات کے بعد نکاح کیا تھا، عقیل نے یہ قو ل زہری سےنقل کیاہے،اور یہی قول قتادہ ابوعبیدہ اورابنِ اسحاق کا ہے،کہ جناب سودہ سے حضورِاکرم کا نکاح حضرت عائشہ کے نکاح سے پہلے ہوا،لیکن عبداللہ بن محمد بن عقیل کے مطابق یہ نکاح جناب عائشہ کے نکاح کے بعد ہوا،اور یونس نے زہری سے روایت کی ہے،کہ جناب سودہ پہلے اپنے عم سکران بن عمرو کے نکاح میں تھیں جو بنوعامر بن لوئی سے تھے،جن کی وفات کے بعد حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے نکاح میں آئیں،ام المؤمنین بھاری بھرکم خاتون تھیں، حضور ِاکرم سے نکاح کے بعد ان سے کوئی اولاد نہ ہوئی۔
محمد بن اسحاق نے حکیم بن حکیم سے،انہوں نے محمد بن علی بن حسین سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پندرہ عورتوں سے نکاح کیا،اور جناب خدیجہ کی وفات کے بعد اول از ہمہ جناب سودہ دختر زمعہ سے نکاح کی تھا۔
کثیر التعداد راویوں نے باسنادہم محمد بن عیسیٰ سے،انہوں نے محمد بن مثنی سے،انہوں نے ابوداؤد طیالسی سےانہوں نے سلیمان بن معاذ سے،انہوں نے سماک سے،انہوں نے عکرم سے،انہوں نے ابن عباس سے روایت کی،کہ جناب سودہ کو یہ فکر لاحق ہو گئی کہ حضورِاکرم انہیں طلاق دے دیں گے،اس لئے انہوں نے التماس کی،کہ انہیں طلاق نہ دی جائے،اور وہ اپنی باری جناب عائشہ کو دینے کے لئے تیار ہیں،آپ نے ان کی یہ گزارش منظور فرمالی،اس پر مندرجۂ ذیل آیٔت نازل ہوئی، "لَاجُنَاحَ عَلَیھِمَااَن یُصَالِحَابَینَھُماصَلحًاوَالصُّلح خیر "،عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے عبدالعزیز بن عبدالصمدعمی سے، انہوں نے منصور سے،انہوں نے مجاہد سےجو ابن زبیر کے مولیٰ تھےاور جنہیں یوسف بن زبیر کہتے ہیں،انہوں نے ابنِ زبیر سے،انہوں نے سود ہ دختر زمعہ سے روایت کی،کہ ایک شخص حضور نبیٔ کریم کی خدمت میں حاضر ہوا،اور گزارش کی یا رسو ل اللہ،میراوالد بہت بوڑھا ہوگیا ہےاور وہ حج نہیں کرسکتا،حضورِاکرم نے فرمایا،ذرا غور کرو،اگر تمہارے والد پر قرض ہواور توادا کردے،تو کیا وہ قبول کر لیا جائے گا،اس نے کہا،ہاں یا رسول اللہ،فرمایا،اللہ تو بہت زیادہ رحیم وکریم ہےاپنے والد کی طرف سے تو حج کرلے،جناب سودہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دَورِ خلافت کے آخر میں فوت ہوئیں،تینوں نے ذکر کیاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر۱۰۔۱۱)