آپ سید حاجی عبدالوہاب بخاری قدس سرہ کے فرزند ارجمند ہیں، جن کا ذکر خیر خانوادۂ سہروردیہ میں گزرا ہے، آپ اکثر کامل سُکر اور حالت مستی میں رہتے تھے، جن دنوں تعلیم حاصل کرتے تھے اپنے ہم شعبوں سے التماس کرتے کہ انہیں سبق یاد کرائیں، اور فرمایا کرتے تم نے تو ساری عمر پڑھتے رہنا ہے مجھے اور کام بھی کرنے ہیں، اللہ ہی جانتا ہے کہ میرا کیا حال ہونا ہے، چنانچہ آپ نے مروجہ علوم اور متداولہ کتب پر عبور حاصل کرلیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے جذبہ و مستی سے سرشار کرلیا اور آپ مجذوب ہوگئے۔
ایک دفعہ آپ کے گھر پر روٹیاں پکائی جا رہی تھیں توا سخت گرم تھا، آپ باہر سے آئے دونوں پاؤں توے پر رکھ لیے مگر آپ کو کچھ نہ ہوا، اور کسی قسم کی سوزش پاؤں پر نہ آئی۔
ایک دن اپنے بزرگوں کے مزارات کی زیارت کو گئے فاتحہ کے بعد کہنے لگے اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا تو میں بھی کل تک آپ لوگوں کے پاس سوؤں گا، گھر آئے اپنے احباب، عزیزوں اور خدمت گزاروں کو اپنے پاس بلایا، اور کہنے لگے، بتاؤ میرے لیے کس طرح رو گے ایک بار رو کر دکھاؤ، چنانچہ آپ اسی روز وفات پاگئے، آپ کی وفات ۹۶۷ھ میں واقعہ ہوئی تھی۔
سیّد غیث از جہاں چو رخت بست بہر تاریخ وصالِ آنجناب
|
|
شد بردیش جنت الفردوس بار شد عیاں سید بخاری بے نیاز ۹۶۷ھ
|
(حدائق الاصفیاء)