(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)
زینب دختر خزیمہ بن حارث بن عبداللہ بن عمرو بن عبد مناف بن ہلال بن عامر بن صعصعہ ہلالیہ،یہ خاتون بھی حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ تھیں،چونکہ وہ مساکین اور ناداروں کا خاص خیال رکھتی تھیں،اس لئے ام المساکین کے لقب سے مشہور تھیں،اوّلاً عبداللہ بن حجش کی زوجہ تھیں،جب وہ معرکۂ احد میں شہید ہو گئے تو حضورِاکرم کی زوجیت میں آگئیں،ایک روایت کے مطابق وہ پہلے طفیل بن حارث بن مطلب کے نکاح میں تھیں،بعد میں ان کے بھائی عبیدہ بن حارث کی زوجیت میں آگئیں،یہ ابو عمر کا قول ہے،جوانہوں نے علی بن عبدالعزیز سے روایت کیا،نیز ابوعمر کے مطابق جناب میمونہ جو ازواج مطہرات میں شامل ہیں،جناب زینب کی ماں جائی بہن تھیں،لیکن یہ صرف ابوعمر ہی کا قول ہے۔
جناب زینب حضورِاکرم کی زوجیت میں حفصہ کے بعد آئیں اور دو تین مہینے بعد فوت ہوگئیں اور ابن مندہ نے ان کے ترجمے میں آپ کے اس قول کا ذکر کیا ہے،کہ اَسرَ عکُنَّ لَحُوقاً فی اَطَوَلُ کُنَّ یَداً چنانچہ جب جناب زینب فوت ہوگئیں تو ازواج النبی کو معلوم ہوگیا،کہ اس قول کی مصداق وہ تھیں، لیکن یہ غلط ہے،کیونکہ حضورِاکرم کی مراد یہ ہے کہ آپ کی وفات کے بعد جو خاتون اول ازہمہ فوت ہوگی،وہ ا س حدیث کا مصداق ہوگی،اور جانب زینب آپ کی زندگی میں فوت ہوگئی تھیں،ہا ں اتنا ضرور ہے،چونکہ یہ خاتون بھی غریب پروراور مسکین نواز تھیں،اس بنأ پر زینب دختر حجش سے بہت مشابہ تھیں،تینوں نے ذکر کیا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱۰۔۱۱)