بن حلحلہ بن عمروبن کلیب بن اصرم۔ان کے والد کے نام میں ان کا نسب بیان ہوچکاہے یہ خزاعی کعبی ہیں کنیت ان کی ابوسعید ہے۔اوربعض لوگ کہتےہیں ابواسحاق۔ ہجرت کے پہلے سال پیداہوئےتھےاوربعض لوگ کہتےہیں فتح مکہ کے سال انھوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چند مرسل حدیثیں روایت کی ہیں مگران کا سنناآپ سے صحیح نہیں اوربعض لوگو ں کابیان ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئےتھےاورآپ نے انھیں دعادی تھی۔انھوں نے حضرت ابوہریرہ اورابوالدردأ اورزید بن ثابت وغیرہ صحابہ سے روایت کی ہے ۔ان سے زہری نے اوررجأ بن حیوۃاورمکحول وغیرہم نے روایت کی ہے۔اس امت کے علمامیں ان کا شمارکیاگیاہےعبدالملک بن مروان کی انگشتری انھیں کے پاس رہتی تھی۔ہمیں ابوالفرح بن ابی الرجأ نے اپنی سند کے ساتھ مسلم بن حجاج سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے حرملہ نے بیان کیاوہ کہتےتھے مجھ سے وہب نے یونس ے انھوں نے ابن شہاب سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتےتھےمیں نے حضرت ابوہریرہ سے سناوہ فرماتےتھےکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایاہے کہ کوئی شخص پھوپھی بھتیجی یاخالہ بھانجی کے ساتھ یک دم نکاح کرے۔ان کی وفات۸۶ھ ہجری میں ہوئی ان کا تذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہےاوانھوں نے ان کانام قبیصہ بن شبرمہ بیان کیاہے۔ ابوبکربن ابی علی نے ان کا تذکرہ صحابہ میں لکھاہے۔نصیربن عبیدبن یزید بن قبیصہ بن شبرمہ نے روایت کی ہےوہ کہتےتھے میں نے شبرمہ بن لیث بن حارثہ کو یہ کہتےہوئے سناکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس بیٹھاہواتھاآپ فرماتےتھےکہ جولوگ دنیامیں اہل خیرہیں وہ آخرت میں بھی اہل خیر ہیں اورجولوگ دنیامیں اہل شرہیں وہ آخرت میں بھی اہل شرہوں گے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )