بن وہب بن عدی بن مالک بن عدی بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار۔کنیت ان کی ابوحکیم ہے انصاری خزرجی ہیں پھربنی عدی بن نجارسے ہوئےابن شہاب نے ذکرکیاہے کہ یہ بدر میں شریک تھے۔ہمیں عبیداللہ بن احمد نے اپنی سندکےساتھ یونس بن بکیرسے انھوں نے ابن اسحاق سے شرکائے بدرکے ناموں میں لکھاہےکہ عمروبن ثعلبہ بھی تھے۔ان کے کوئی اولاد نہ تھی ۔غزوۂ احد میں بھی یہ شریک تھے۔یہ ابونعیم اورابوعمرکاقول ہےاورابن مندہ نے کہاہے کہ عمروبن ثعلبہ انصاری بدرمیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھے۔ان کی حدیث یعقوب بن محمد زہری نے وہب بن عطاء سے انھوں نے وضاح بن سلمہ سے انھوں نے اپنے والدسے انھوں نے عمروبن ثعلبہ انصاری سے روایت کی ہے عمروبن ثعلبہ کی عمرسوبرس کی ہوگئی تھی مگران کے سرمیں جس مقام پررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ پھیراتھابال سفید نہ ہوئے تھے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
میں کہتاہوں کہ ابن مندہ نے عمروبن ثعلبہ جہنی کے تذکرہ میں لکھاہےجواس سے پہلے ہوچکاکہ وہ بدرمیں شریک تھےاوران کاشماراہل حجاز میں ہے اورانھوں نے اپنی سند کے ساتھ یعقوب بن محمد زہری سے انھوں نے وہب بن عطاسے انھوں نے وضاح سے انھوں نے اپنے والدسے انھوں نے عمروثعلبہ جہنی سے روایت کی ہےکہ انھوں نے کہامیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے مقام سیالہ میں ملااوراسلام لایاحضرت نے میرے سرپر ہاتھ پھیرا۔پھرابن مندہ نے اس دوسرے تذکرہ میں بھی اس واقعہ کو ذکرکیاتعجب ہے کہ انھوں نے اس ایک واقعہ کو دوکیوں بنایاصحیح وہی ہے جو ابونعیم اور ابوعمرنے بیان کیاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)