بن حارث بن کلدہ بن علقمہ القرشی ان کا تعلق بنو عبد الدار سے تھا اور مجازی شمار ہوتے تھے غزوۂ حنین میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ نے ایک سو اونٹ مالِ غنیمت سے عطا کیے تھے ان کا شمار موِلفۃ القلوب میں تھا۔
ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے اور یہ روایت ابن اسحاق سے بیان کی ہے ابن اثیر لکھتے ہیں کہ جاب نضر کے بارے میں میری یہ روایت کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی اور وہ غزوۂ حنین میں شریک تھے ایسی کتابوں سے لی گئی ہے جو بالکل درست اور صحیح ہیں لیکن ابن مندہ کی کتاب ان تین کتابوں پر مبنی ہے جن کا مدار سماع پر ہے اور جن میں تصحیف کی گئی ان میں سے ایک نسخہ اصفہانی ہے جو مصنف کے عہد سے اب تک چلا آرہا ہے ان دونوں نے جناب نضر کا ذکر ان لوگوں میں کیا ہے جن کا نام نضر تھا۔ اور پھر ان کا نام نضر بن سلمہ متعین کیا ہے جو غلط ہے کیونکہ اولاً ان دونوں نے انہیں حارث بن کلدہ بن علقمہ لکھا ہے حالانکہ جیسا کہ زبیر اور ابن کلبی نے لکھا ہے حارث بن علقمہ بن کلدہ چاہیے چنانچہ انہوں نے نضر بن حارث بن علقمہ بن کلدہ بن عبد مناف بن عبد الدار تحریر کیا ہے اور ابو عمر نے ان کے بھائی نضیر کے ترجمے میں ان کا سلسلہ نسب اسی طرح بیان کیا ہے۔
ان دونوں حضرات سے دوسری غلطی یہ سرزد ہوئی کہ انہوں نے نضر کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف بھی عطا کردیا ہے حالانکہ اسے غزوۂ بدر کے موقعہ پر قتل کردیا گیا تھا کیونکہ وہ بدگو تھا۔ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کی ہجو کرتا تھا اس کے قتل پر اس کی بہن یا لڑکی نے جس کا نام فتیلہ تھا ذیل کے اشعار کہے۔
یَا رَاکِیاً اِنَّ اَلأ خُمیُلُ مَظِنّۃ
مِنْ صُبِحْ خامسْۃٍ وانت موفقٌ
ترجمہ: اسے سوار! اثیل تک رسائی تو موہوم ہے گذشتہ پانچ دنوں سے، اور تو اس سے آشنا ہے۔
اَبْلِغُ بہِ مَیْتاً بَانَّ تَحیتَّۃً
مَا انْ تَذَالَ بہَا النّجَائب تَعثق
ترجمہ: قوت شدہ آدمی کو یہ پیغام پہنچادے کہ میرے سلام کو عمدہ اونٹنیاں اٹھادیتے دوڑتی پھرتی ہیں۔
مِنّی اِلَیّہِ وعبرۃً مَسفوحۃً
جَادَت لما تجہا وَاخری تختِق
ترجمہ: میری طرف سے یہ پیغام پہنچا کہ بہتے ہوئے آنسو رونے والے کیلیے مفید ہوتے ہیں اور پھر اس کا گلا ہی گھونٹ دیتے ہیں۔
فلیسمعن النضر ان نادیتہ
ان کان یسمع میت لا ینطق
ترجمہ: اگر تو نضر کو بلائیگا تو وہ ضرور سُنے گا کیونکہ میت سنتا تو ہے لیکن بول نہیں سکتا۔
ظلت سیوف پنی ابیہ تنوشہ
للہ ازحام ھتالک نشقق
ترجمہ: اِس کے اقارب نے اسے نوچ ڈالا اللہ کے نام پر ایسے مقام پر رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔
قسر ایقاد الحا المیۃِ مُثعبا
رسف القیّد وھوا عان موتق
ترجمہ: اسے جبر سے موت کی طرف ہانک کر لے جاتے ہیں اور وہ جکڑے ہوئے قیدی کی طرح رُک رُک کر چلتا ہے۔
امحمد ولا انت منو تجلیبۃ
من قومہا والفحل محل معرَّق
ترجمہ: اور بلاشبہ محمد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نہایت شریف خاتون کے بیٹے ہیں اور آپ بڑے مضبوط اور تنو مند مرد ہیں۔
ماکان ضرک لو منت وربّتما
من الفتی وھوا لمغیط المخنق
ترجمہ: اس میں کیا حرج تھا اگر آپ اس پر احسان کرتے اکثر جوان مرد غصّے کی حالت میں بھی دشمن کو معاف کردیتے ہیں۔
النضر اقرب لو تزکت وسیلۃ
واحقہم ان کان عتق یعتق
ترجمہ: اگر آپ کسی حیلے وسیلے سے معاف فرمادیتے تو نضر اس کا زیادہ مستحق تھا اور آزادی کا زیادہ حق دار تھا۔
جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اشعار سنائے فرمایا اگر یہ اشعار بروقت میرے علم لائے جاتے تو میں اسے معاف کردیتا۔