ہ۔بعض لوگ ان کوابن مسعود کہتے ہیں فزاری ہیں۔ان کا لقب صاحب الجیوش ہے کیونکہ یہ غزوۂ روم میں لشکروں کے سردارتھے۔طبرانی نے معجم اوسط میں ان کا نام لکھا ہے اور بعض لوگوں نے ان کا تذکرہ ان لوگوں میں کیا ہے جن کا نام محقق نہیں ۔ہمیں ابوموسیٰ نے کتابتہً خبردی وہ کہتے تھےہمیں ابوعلی نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابونعیم نے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے ابراہیم بن محمد بن برہ صنعانی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبدالرزاق نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابن جریح نے عثمان بن ابی سلیمان سے انھوں نے ابن مسعدہ سے روایت کرکے خبردی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی یا عصر کی دورکعتیں پڑھیں اور سلام پھیردیا تو آپ سے زوالیدین نے کہا کہ نماز میں قصرہوگیا یا آپ بھول گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہتے ہیں صحابہ نے عرض کیا کہ سچ کہتے ہیں پس آپ نے دورکعتیں اورپڑھ لیں بعد اس کے سلام پھیرکر بیٹھے بیٹھے دو سجدہ سہوکیے سلیمان (راوی حدیث نے )بیان کیا ہےکہ ابن مسعدہ کانام عبداللہ تھا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے تھے۔اس حدیث کو ابن جریج سے سواعبدالرزاق کے اور کسی نے روایت نہیں کیاان کا تذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھا اور حافظ ابوالقاسم ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے کہ عبداللہ بن مسعدہ نے جن کو بعض لوگ ابن مسعود بن حکمہ بن مالک بن بدرفزاری کہتے ہیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاہے بعض لوگوں کا قول ہے کہ یہ عبداللہ بنی فزارہ کے قیدیوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے آپ نے ان کو اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ کے حوالے کردیاتھاانھوں نے ان کو آزاد کردیاتھا اور یہ دمشق میں رہتے تھےصفین میں حضرت معاویہ کہ ساتھ تھے۔یزید بن معاویہ نے واقعہ حرہ میں دمشق کے لشکرکاسردار بناکے بھیجاتھا۔یہ مردان کے خلیفہ ہونے تک مقام جابیہ میں رہے یحییٰ بن عباد بن عبداللہ نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ ابن مسعدہ نے حضرت ابن زبیر کی لڑائی میں بہت سختی کی تھی مصعب بن عبدالرحمٰن بن عوف نے ان کی ران پرایک وارکیا اوران کو زخمی کیا اور ابن ابی درع نے ان کے دوسری جانب سے ان کو زخمی کیا پھر اس کے بعد یہ لڑائی کے لئے نہیں نکلے یہاں تک کہ جنگ ختم ہوگئی۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)