ابن بشامہ عنبری۔ ابو موسی نے بیان کیا ہے کہ عبدان بن محمد نے ان کا تذکرہ کیا ہے ور کہا ہے کہ ہم سے محمد بن مرزوق بصری نے بیان کیا وہ کہتے تھے میں سالم بن عدی بن سعید بن جااوہ بن شعثم نے اپنے دادا بکر بن مرداس سے انھوں نے اعور بن بشامہ اور وردان بن مخرمہ اور ونیع بن رفیع عنبری سے نقل کر کے خبر دی کہ یہ لوگ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے اور وقت آپ اپنے حجرے میں سو رہے تھے ہم نے آپ کا انتظار کیا اتنے میں عینیہ بن حصن فزاری قبیلہ عینیہ کے کچھ قیدیوںکو لے کے آئے ہم لوگوں نے عرض کیا کہ یارول اللہ یہ کیا وجہ ہے ہ ہمرے لوگ قید کر لئے گئے حالانکہ ہم مسلمان ہو کے آگئے ہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ تم لوگ قسم کھائوکہ تم مسلمان ہوک ے آگئے ہو تو میں اور وردان قسم کھانے سے رکا اور ربیعہ نے کہا کہ یارسول اللہ میں قسم کھاتا ہوںکہ ہم آپ کے پس اس وقت آئے ہیں جبکہ ہم نے اپنی مسجدیں قبلہ رو کر لین اور اپنے مالوںکا عشر نکال لیا اور ہم مسلمان ہو کے آئے ہیں آپنے فرمایا اچھا جائو خدا تمہیں معاف کرے اور ربیعہ سے فرمایا کہ تم پتلی گردن والے اور بڑے قسم کھانے والے ہو عبدان نے بیان کیا ہے کہ میں ور کچھ نہیں جانتا صرف یہ حدیث ہم نے اس شیخ سے روایت کی ہے۔
میں کہتا ہوں کہ ہشام کلبی نے اعور کا ذکر کیا ہے ور ان کا نسب بیان کیا ہے ور ان کا نام ناشب لکھا ہے ور کہا ہے کہ یہ اعور بیٹے ہیں بشامہ بن فضلہ بن سنان بن جندب بن حارث بن جمہ بن عدی بن جندب بن عنبرین عمرو بن تمیم کے مگر ان کا صحابی ہونا نہیں بیان کیا کہا ہے کہ یہ شریف تھے رئیس تھے مگر ان کی عادت یہ ہے کہ شریف یا رئیس اسی کو لکھتے جو نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوا ہو یا آپ کی صحبت میں رہا ہو اور چونکہ ان کے نزدیک ان کا صحابی ہو نا ثابت نہیں ہوا اس لئے انھوں نے ان کے صحابی ہونے کی تصریح نہیں کی۔ابو موسی نے ان کا تذکرہ ابن مندہ پر استدراک کرنے کی غرض سے لکھا ہے ور کہا ہے (کہ انکا نام) وردان بن مخرمہ (ہے) اور یہ نام واو کے باب میں انشاء اللہ لکھا جائے گا۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)