ابن زمعہ بن اسود ام المومنین سودہ بنت زمعہ کے بھائی تھے ان کا نسب ابونعیم نے اسی طرح بیان کیا ہے ابوعمرنے کہاہےکہ عبدقیس زمعہ بن قیس بن عبد شمس بن عبدود بن نصر بن مالک بن حسل بن عامربن لوی عامری ہیں ان کی والدہ تک بنت احنف بن علقمہ خاندان بنی معیص بن عامربن لوی سے تھیں ابن مندہ نے کہاہے کہ عبداللہ بن زمعہ ام المومنین سودہ بنت زمعہ کے بھائی تھے یہ عبد سرداران صحابہ میں سے ایک بزرگ سردارتھے اور ام المومنین سودہ بنت زمعہ کے علاقی بھائی تھے اور عبدالرحمن بن زمعہ کے حقیقی بھائی تھےیہ زمعہ کی لونڈی کے لڑکے تھے انھیں کی بابت عبد بن زمعہ نے سعد بن ابی وقاص کے ساتھ جھگڑاکیاتھااوران کے اخیانی بھائی قرظہ بن عبدعمروبن نوفل بن عبدمناف تھے ہم کو یحییٰ بن محمود نے اپنی سند کوابوبکربن عاصم تک پہنچاکر اجازتاً خبردی وہ کہتے تھے ہم سے سعید بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے ہمارے والد نے محمد بن عمروسے انھوں نے یحییٰ بن عبدالرحمن سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت کرکےبیان کیا کہ وہ کہتی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سودہ بنت زمعہ کے ساتھ نکاح کیااوران کے بھائی عبدبن زمعہ حج سے آئےتوانھوں نے اپنے سرپرخاک ڈالناشروع کی پھراسلام لانے کے بعد انھوں نے کہابے شک میں نے حماقت کی اس روز جب میں نے اپنے سرپرخاک ڈالی تھی اس رنج میں کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے میری بہن سے کیوں نکاح کرلیا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
میں کہتاہوں کہ عبدکے نسب میں ابونعیم کایہ کہنا کہ عبدبن زمعہ بن اسود سودہ بنت زمعہ کے بھائی تھے یہ ان کی غلط فہمی ہے کیوں کہ سودہ زمعہ بن قیس کی بیٹی ہیں (نہ زمعہ بن اسودکی)اسی طرح ان کے نسب کو ابونعیم نے بھی بیان کیاہے اور اسودکوذکرنہیں کیالیکن ابن مندہ نے ان کے نسب میں زمعہ سے زیادہ نہیں بیان کیاپس وہ تو غلط فہمی سے چھوٹ گئے اور صحیح پہلا نسب ہے کہ وہ خاندان عامر بن لوی سے ہیں ۔یہ جھگڑاعبدالرحمن بن زمعہ کے بیان میں پوراپوراگذرچکاہے۔