ا۔ہمدانی خیوانی۔ان کی کنیت ابوعمارہ تھی انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کو پایاہے۔ ہمیں ابوربیع یعنی سلیمان ابن محمد بن محمد بن خمیس نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابوبرکات یعنی محمد نے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے احمد بن عبدالباقی بن طوق یعنی ابونصرنے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں ابوقاسم یعنی نصر بن احمد مرجی فقیہ نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابویعلی یعنی حمد بن علی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے حسن حمادکوفی نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے مسر بن عبدالملک بن ملمع نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ کومیرے والد نے خبردی وہ کہتے تھے کہ میں نے عبدخیر سے دریافت کیا کہ آپ کی عمرکیا ہے توانھوں نے جواب دیا کہ ایک سوبیس برس کی عمرہوچکی ہے میں نے (اس وقت) ان سےعرض کیا کہ آپ ایام جاہلیت کی کوئی بات بیان فرما سکتے ہیں جواب دیا ہاں لو میں بیان کرتا ہوں۔میں ملک یمن میں تھا پس(وہاں) ہم لوگوں کے پاس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک تحریرآئی کہ جس میں آپ لوگوں کو خیر واسع یعنی اسلام کی طرف بلارہے تھے میرے والد اس وقت کہیں باہرگئے ہوئے تھے اور میں صغیرسن تھا جب میرے والد واپس آئے تومیری والدہ سے کہا کہ اس دیگ کوکتوں کے سامنے بہادو اس لیے کہ ہم مسلمان ہوگئے ہیں پس اس وقت میں بھی اسلام لے آیا دیگ کے بہادینے کا حکم اس لیے دیا تھا کہ اس میں مردار پکاہواتھا۔عبدخیر علی رضی اللہ عنہ کے بڑے شاگردوں میں تھے انھوں نے کوفہ میں سکونت اختیارکرلی تھی۔یہ ایک ثقہ اور معتبر شخص تھے۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)