بن ذی یزن حمیری ہیں ان کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نےایک خط بھیجاتھا اس کو ابن مندہ نے بیان کیاہے ابونعیم نے کہاہے کہ ان کوبعض متاخرین نے ذکرکیاہے مگرجن کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے خط لکھاہے زرعہ بن سیف ابن ذی یزن تھے۔میں نہیں جانتاکہ کسی نے ان کا نام عبدالعزیزبیان کیاہومگرابونعیم نے نہ توان کی کوئی حدیث ذکرکی اورنہ کچھ ان کا بیان لکھا۔ ابوموسیٰ نے کہاہے کہ ان کوابوعبداللہ یعنی ابن مندہ نے بیان کیا ہےاورکہاہے کہ ان عبدالعزیز کو رسول خدانے خط لکھاتھامگراس خط کی روایت میں کوئی سند نہیں بیان کی اسی وجہ سے ابونعیم نے ان کے قول کاانکارکیاہے اورکہاہے جن کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے خط لکھاتھاوہ زرعہ بن سیف بن ذی یزن ہیں اورکہاہے کہ میں نہیں جانتاکہ کسی نے ابن مندہ کے سوا ان کا نام عبدالعزیز بیان کیا ہوابوعبداللہ بن مندہ نے ان (عبدالعزیز)کی حدیث (اہل)خراسان سے روایت کی ہے اورابوموسیٰ نے اپنی سند کے ساتھ ابن مندہ سے روایت کرکے کہاہے کہ ہم کو ابویزن یعنی ابراہیم بن عبداللہ بن محمدبن عبدالعزیز بن عفیربن عبدالعزیزبن سفربن عفیربن زرعہ بن سیف ابن ذی یزن نے خبردی وہ کہتے تھےہم سے ہمارے چچاابوروح یعنی احمد بن خنیس نے بیان کیاوہ کہتے تھے مجھ سے میرے چچا محمدبن عبدالعزیز نے بیان کیا وہ کہتے تھے میں نے اپنے والداورچچا کوکہتےہوئے سنا کہ وہ دونوں اپنے والد سے اوروہ ان کے داداسے روایت کرکے بیان کرتے تھے کہ عبدالعزیز رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے ان کانام عزیزتھاپس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھاکہ تمھاراکیا نام ہے انھوں نے عرض کیاکہ عزیزآپ نے فرمایا(نہیں)بلکہ تم عبدالعزیزہویہ ذی یزن کے بھائی تھے انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ حُلّے۱؎(ہدیتاً)پیش کیے حضرت نے انھی حلوں میں سے ایک حُلّہ حضرت عمربن خطاب کودیاتھا جس کی قیمت بیس اونٹ (کے برابر)لگائی گئی تھی۔ ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم اورابوموسیٰ نے لکھاہے۔
۱؎حلّہ عرب میں ایک جوڑے کپڑے کوکہتے ہیں اورچوں کہ عرب کا لباس قدیم چادرو تہ بند تھا لہذا حلہ انھیں دونوں کے مجموعہ کوکہتے ہیں۱۲۔