بن مالک۔حدسی۔ابراہیم بن غطریف بن سالم حدسی نے جوکہ قبیلہ بن منار کے شخص ہیں روایت کی ہے کہ مجھ سے میرے والد غطریف بن سالم نے بیان کیا انھوں نے اپنے والد سالم کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا انھوں نے عبداللہ بن کدیربن ابی الحلاستہ بن عبدالجبار بن حارث سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے داداابوطلاسہ سےانھوں نے عبدالجبار بن حارث ابن مالک حدسی سے جو کہ مناری ہیں روایت کرکے بیان کیاوہ کہتے تھے کہ میں وفدبن کر ملک سراۃ سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا پس میں نے آپ کو وہ سلام کیا جو کہ عرب کا دستورتھایعنی انعم صبا عاپس آپ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عزوجل نےمحمداور اس کی امت کودوسرے سلام کاحکم دیا یعنی السلام علیکم اعلیکم السلام کہاکریں پس میں نے (اسی کے مطابق) السلام علیکم عرض کیا توآپ نے جواب دیاوعلیک السلام اس کے بعد آپ نے دریافت فرمایاکہ تمھارانام کیا ہے تو میں نے عرض کیا کہ میرانام جبا رہے آپ نے فرمایا (یہ نہیں)بلکہ تمھارانام عبدالجبار ہے۔اس کے بعد میں نے اسلام قبول کرلیااوررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرلی۔پس جب بیعت کرچکا توآپ سے میرے متعلق کسی نے عرض کیا کہ یارسول اللہ یہ مناری اپنی قوم کے شہ سواروں میں ایک شہ سوار ہے اس پر رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے میری سواری کےلیے ایک گھوڑا دےدیا۔
پس میں آپ ہی کے حضور میں رہ کر (دشمنوں سے)مقاتلہ کرنے لگا(ایک دن) رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھوڑے کی آواز جس کو میری سواری میں دیاتھا نہیں سنی تو آپ نے فرمایاکیا وجہ ہے کہ میں عبدالجبارحدسی کے گھوڑے کی آواز نہیں سنتاہوں میں نے عرض کیا یارسول اللہ مجھے خبرملی کہ آپ کو اس کی آواز سے تکلیف پہنچتی ہے پس میں نے اس کو خصی کردیا۔اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کے خصی کرنے سے ممانعت فرمائی اس کے بعد لوگوں نے مجھ سے کہا کہ کاش تم بھی اپنے لیے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک تحریر لکھوالیتے۔جیساکہ تمھارے چچا زاد بھائی تمیم داری نے لکھوالیاتھا(تو تمھارے لیے بہت ہی اچھاہوتا)میں نے ان لوگوں سے دریافت کیا کہ اس نے بالفعل کے لیے تحریر لکھوائی تھی یا آئندہ کے لیے تو انھوں نے جواب دیا کہ اس نے بالفعل ہی کے لیے تحریر لکھوائی تھی پس میں نے یہ کہا کہ مجھکو بالفعل کی ضرورت نہیں ہاں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی درخواست کروں گااللہ عزوجل کے سامنے میری اعانت و شفاعت کریں۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)