ابن خنیش تیمی اوربعض نے ان کو عبداللہ بیان کیاہے مگرعبدالرحمن صحیح ہے۔ہم کو ابن ابی حبہ نے اپنی سندکوعبداللہ بن احمد تک پہنچاکرخبردی کہ وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھےہم سے شیبان بن حاتم یعنی ابوسلمہ غنوی نے جعفر بن سلیمان صبعی سے انھوں نے ابونیاح سے نقل کرکے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمن بن خنیش سے پوچھاوہ اس وقت بہت بوڑھے تھے کہ کیا آپ نے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاتھا انھوں نے کہا کہ ہاں دیکھا تھا پھرمیں نے پوچھا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کو جس میں شیاطین ان کے ساتھ فریب کرنے چاہتے تھے کیاکیا توعبدالرحمن بن خنیش نے کہاکہ شیاطین پہاڑوں کے دروں اورنالوں سے (نکل نکل کر) رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے مبارک کو جلاناچاہتا تھا۔اسی اثناء میں جبریل علیہ السلام نازل ہوئے اورکہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہیے حضرت نے فرمایاکیاکہوں جبریل نے کہاکہیے (یعنی یہ دعا پڑھیے)۱؎ اعوذ بکلمات اللہ التامات من شرماخلق وراء وذراومن شرماینزل من السماء ومن شرمایعرج فیہا ومن شرمایخرج من الارض ومن شرما ینزل فیہا ومن شرفتن اللیل والنہار ومن شرکل طارق الاطارقا یطرق نحیریا رحمان۔(چنانچہ حضرت نے یہ دعاپڑھی پڑھتے ہی) اس شیطان کی آگ گل ہوگئی اور اللہ تعالیٰ نے ان سب کو ہزیمت دی ۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔