ہیں۔ان کاشمار اہل شام میں ہےان کی صحابیت اوراسنادحدیث میں اختلاف ہے ان سے خالدبن الجلاج اورابوسلام حبشی نے روایت کی ہے۔ان کا صحابی ہونا صحیح نہیں ہے کیوں کہ ان کی حدیث مضطرب ہے۔ہم کوابومنصور بن مکارم بن احمد بن سعد مودب نےاپنی سند سے خبر دی انھوں نے معافی بن عمران سے انھوں نے اوزاعی سے انھوں نے عبدالرحمن بن زید سے انھوں نے خالد بن لجلاج سے سناکہ وہ کہتے تھے مکحول نے عبدالرحمن بن عائش حضرمی سے روایت کرکے بیان کیاہے کہ وہ کہتےتھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میں نے اپنے پروردگار کوایک بہت اچھی صورت میں دیکھااورآپ نے بہت سی باتیں کیں اور یہ بھی بیان کیا(کہ میں نے پروردگار عالم سے یہ دعاکی)کہ اے اللہ نیک چیزوں کی میں تجھ سے طلب کرتاہوں اور بری چیزوں کوتومجھ سے چھڑادے اورمسکینوں کی محبت مجھکوعنایت فرما۔میری توبہ کوقبول فرما جب تومیری قوم میں کسی فتنہ کاارادہ کرےتومجھ کو ظہورفتنہ سے قبل اٹھالے۔اس حدیث کو ولید بن مسلم نے ابن جابر سے انھوں نے خالد سے انھوں نے عبدالرحمن بن عائش سے روایت کیاہے کہ وہ کہتے تھے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئےسنا ۔اس حدیث کو سوائے ولید کے کسی نے نہیں بیان کیا کہ عبدالرحمن بن عائش نے یہ کہاہو کہ میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا۔اورصدوہ بن خالدنے بھی ابن جابرسے انھوں نے خالدسے انھوں نے عبدالرحمن سے انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی مگراس روایت کی سند پیش کرتے وقت یہ نہیں کہاکہ عبدالرحمن نے کہاہو کہ میں نے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا۔اوراسی طرح ابن جابر نے ابوسلام سے انھوں نے عبدالرحمن سے انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اور یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلام سے انھوں نے عبدالرحمن ابن عائش سے انھوں نے مالک بن نخامر سے انھوں نے معاذبن جبل سے اس طرح روایت کی ہے۔اوریہی (سند)محدثین کے نزدیک صحیح ہے اس کاذکربخاری وغیرہ نے کیاہے۔اورکہاہے کہ ابوقلاب نے جوخالد بن لجلاج سے انھوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے غلط ہے۔یہ کلام ابوعمرکاتھا ۔اوران کاتذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)