ان کا ذکرصحابہ میں کیا گیاہے اور ان کی کنیت ابومحمد تھی۔ ان سے طبرانی نے ایک حدیث
۱؎ ترجمہ اے نبی تم ان لوگوں کو جواللہ پراورقیامت پرایمان رکھتے ہیں (کبھی ایسا)نہ پاؤگے کہ وہ ان لوگوں سے محبت کریں جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔مطلب حضرت کا اس آیت کی تلاوت سے ان کو متنبہ کرناتھاکہ یہ اپنے مشرک مامؤوں سے قطع تعلق کردیں۱۲
اپنے معجم میں روایت کی ہے (طبرانی نے اپنی سندسے)یحییٰ ابن کثیر سے انھوں نے محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایایہ شہرمدینہ دوقبلوں کی صلاحیت نہیں رکھتاہے پس جونصرانی مسلمان ہوکر پھر نصرانی ہوجائے اس کی گردن مارواورعباد بن کثیر نے یزید بن حفیفہ سے انھوں نے محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کیاہے کہ وہ کہتے تھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد کے اندرجس شخص کوتم شعر پڑھتےسنویااپنی کھوئی ہوئی چیز کی تحقیقات کرتے یاخریدوفروخت کرتے ہوئے دیکھو تواس سے کہ دو کہ اللہ تیرے منہ کو شکستہ کرے اس حدیث کو دراوردی نے یزیدا بن حفیفہ سے انھوں نے محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث مذکورکے مثل روایت کی ہے۔ان کا تذکرہ ابونعیم اور ابن مندہ نے لکھا ہے۔