ہیں۔بعض لوگ ان کانام عبداللہ کہتے ہیں مگرصحیح رفاعہ بن عرابہ ہے اس کو ابونعیم نے بیان کیاہے اور یہ حال رفاعہ اور عبداللہ کے نام میں پہلے بیان ہوچکاہے معاذ بن عبداللہ بن حبیب نے عبدالرحمن بن عرابہ جہنی سے روایت کی ہے اور(کہاہے کہ)یہ صحابی تھے۔کہتے تھے کہ جنت والوں میں (جواعلیٰ درجہ کے ہوں گے ان کا توحال ہی نہ پوچھو ان میں)ادنی درجہ کے وہ لوگ ہوں گے جوخداکی رحمت سے دوزخ سے نکالے جائیں گے اور جنت میں داخل کیے جائیں گے اور ان سے کہاجائےگاکہ مانگو(جومانگناہو)پس وہ لوگ کہیں گے اے پروردگار(فلاں چیز)دے (غرض وہ مانگتے جائیں گے اور ان کوملتاجائے گا)یہاں تک کہ وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار بس اسی قدر ہم کو کافی ہے اس وقت فرمادے گایہ (اجر)تمھارے واسطے ہے اور اس سے دس گنا(اوربھی زیادہ دیاجائےگا)۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)