ان کی کنیت ابوعبداللہ تھی صنابحی ہیں صنابح یمن میں ایک قبیلہ ہے۔ابوعبداللہ اسی قبیلہ کی طرف منسوب ہیں یہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسلمان تھے اوررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کے واسطے انھوں نے ہجرت کی تھی جب(مقام)حجفہ میں پہنچے توان کو خبرملی کہ پانچ دن ہوئے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی یہ تابعین کے اعلیٰ طبقہ میں شمار کیے گئے ہیں۔شہرکوفہ میں فروکش تھے۔انھوں نے حضرت ابوبکر اورعمراوربلال اورعبادہ بن صامت سے روایت کی ہے یہ عبدالرحمن بڑے بزرگ تھے یزید بن ابی حبیب نے ابوالخیر سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں صنابحی سے کہاکہ تم نے ہجرت کی ہے۔انھوں نے جواب دیا کہ میں یمن سے نکل کر حجفہ تک پہنچاتھا کہ ہمارےپاس ایک سوارکاگذرہوا ہم نے اس سے کہا تیرے پیچھے والوں کاکیاحال ہے اس نے جواب دیا کہ آج پانچ دن ہوئے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اور بعض لوگ کہتےہیں کہ عبدالرحمن کے پہنچنے کے دوروزقبل رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی۔ہمیں ابوالبرکات حسن بن محمد بن ہبتہ اللہ دمشقی نے خبردی وہ کہتے تھےہمیں ابوعبدالرحمن یعنی محمد ابن عبدالرحمن بن ابی بکر خطیب کشمہینی اور ان کے بیٹے محمود بن محمد اورقاضی ابوسلیمان یعنی محمد بن علی بن خالہ موصلی اربلی نے خبردی وہ کہتےتھے مجھ سے میرے داداابوخانم نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہمیں ابوالعباس یعنی عبداللہ بن حسین بن حسن بن احمد ابن قاضی نضرنضری نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابومحمد یعنی حارث بن اسامہ نے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے (امام)مالک اورزبیربن محمد نے بیان کیاوہ دونوں کہتے تھے ہم سے زید بن اسلم نے عطاء بن یسار سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتے تھے میں ابوعبداللہ صنابحی سے سناوہ کہتے تھے میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا کہ آفتاب شیطان کے سرکے دونوں کناروں کے درمیان سے طلوع ہوتاہے جس وقت آفتاب طلوع ہوتاہے توشیطان اس سے قریب ہوتاہے اور جس وقت آفتاب بلند ہوتاہے شیطان اس سےدورہوجاتاہے پھرجس وقت آفتاب غروب کے قریب ہوتاہے تو شیطان اس کے قریب آجاتاہےاور جس وقت غروب ہوجاتاہے شیطان اس سے دورہوجاتاہے تم لوگ ان تین وقتوں میں نماز نہ پڑھو(یعنی آفتاب کے طلوع اور غروب اورزوال کے وقت)۔ ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)