سیّدناعبدالرحمٰن ابن ازہررضی اللہ عنہ
سیّدناعبدالرحمٰن ابن ازہررضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن عوف بن عوف بن حارث بن زہرہ بن کلاب قریشی زہری ہیں ان کی والدہ عبدیزید بن ہاشم بن مطلب کی بیٹی تھیں۔یہ عبدالرحمٰن ابن عوف کے بھتیجے ہیں اس کوابوعمر نے بیان کر کے کہا ہےکہ جس کو عبدالرحمٰن بن عوف کا چچازاد بھائی کہا ہے اس نے غلطی کی ہے۔اورابن مندہ نے (ان کا نسب اس طرح)بیان کیا ہے عبدالرحمٰن بن ازہر بن عبدعوف بن عبدحارث اور لکھا ہے کہ یہ عبدالرحمٰن ابن عوف کے چچازادبھائی ہیں اورابونعیم نے ان کا نسب اس طرح بیان کیا ہے عبدالرحمٰن بن ازہر عبدعوف بن عبدبن حارث اورلکھا ہے کہ یہ عبدالرحمٰن بن عوف کے بھتیجے ہیں۔ یہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حنین میں موجود تھے۔اوران کی کنیت ابوحبیر تھی ان سےابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور محمد بن ابراہیم بن حارث اور ان کے بیٹے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن ازہر نے روایت کی ہے ہم کو زین الامناابوالبرکات حسن بن محمد بن ہبتہ اللہ دمشقی نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابوالقاسم علی بن ابی العلانے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابومحمد عبدالرحمٰن بن عثمان بن قاسم بن ابی حبیب نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابواسحاق یعنی ابراہیم بن محمد بن احمد بن ابی ثابت نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں علی بن داؤد قنطری نے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا وہ کہتے تھے کہ ہم سے نافع بن یزید نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن سائب سے انھوں نے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن ازہر سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کرکے بیان کیا ہے کہ بے شک رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب مومن بندہ سخت بخارمیں مبتلا ہوجائے تواس کی مثال لوہے کی طرح ہے کہ تم اس کو آگ میں ڈال دو تواس کا میل جل جائے اورصاف لوہانکل آئے۔نیز ہم کوابواحمد بن علی بن سکینہ صوفی نےخبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابوغالب یعنی محمد بن حسن مادری نےاپنی سند کو ابوداؤد سجستانی تک پہنچاکرخبردی وہ کہتے تھے ہم سے ابن ابی سرج نے بیان کیا وہ کہتے تھے کہ میں نے اپنے ماموں عبدالرحمٰن کی کتاب میں عقیل سے روایت منقول دیکھی ان کو ابن شہاب نے عبدالرحمٰن بن ازہر سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کرکے خبردی کہ مقام حنین میں رسول خد ا صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک شرابی کی طرف سے گزرہواتوحضرت نے اس کے چہرہ پر خاک ڈال دی اور صحابہ کو حکم دیا کہ اس کو ماروچنانچہ صحابہ نے اس کو اپنی جوتیوں سے اور ان چیزوں سے جوان کے ہاتھ میں تھیں(یعنی لاٹھی)وغیرہ سے اس کو مارنا شروع کیا۔یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا موقوف کرو اس وقت صحابہ نے مارنا موقوف کیایہ عبدالرحمٰن حنین میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑوں کے محافظ تھے۔ عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ جب اللہ نےکافروں کوشکست دی اورمسلمان اپنی اپنی فرودگاہ میں واپس آئے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا کہ مسلمانوں کے پاس جاکر فرمارہے ہیں کہ خالد بن ولید کی فرودگاہ مجھے کون بتاسکتاہےپس ہم لوگوں نے آپ کو خالد بن والید کی فرودگاہ بتادی آپ نے جاکر ان کے زخم ملاحظہ فرمائے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے میں کہتاہوں کہ جس طرح ہم اول ان کانسب بیان کرچکے ہیں اسی طرح ابوعمر نے بھی ان کا نسب بیان کرکے کہاہے کہ یہ عبدالرحمٰن بن عوف کے بھتیجے ہیں اورابن مندہ نے جس طرح ان کا نسب بیان کیا ہے وہ بھی ہم ذکر کرچکے ہیں اوروہ ان کو عبدالرحمٰن بن عوف کا چچازاد بھائی لکھتے ہیں اورابونعیم نے ابن مندہ ہی کی طرح ان کے نسب کو بیان کر کے عبدالرحمٰن بن عوف کا ان کوبھتیجا کہاہے یہ ان کی صریح غلطی ہے کیوں کہ عبدالرحمٰن بن عوف اور عبدالرحمٰن بن ازہر اپنے نسب میں سوائے عبدعوف کے کہیں نہیں ملتے ہیں اور عبدعوف عبدالرحمٰن بن عوف کے داداہیں تو عبدالرحمٰن بن ازہران کے بھتیجے کیوں کرہوں گے۔لیکن ابن مندہ نے جو ان کے نسب کوبیان کر کے عبدالرحمٰن بن عوف کا بھتیجا کہا ہے تو ان کے بیان کئے ہوئے نسب کے موافق درست ہے۔اوربخاری ومسلم نے بھی ان کے نسب کو ابن مندہ ہی کی طرح بیان کیا ہے اور ازہر بن بکار نے بھی ابوعمر کی طرح (ان کو) ازہر بن عوف کا (بیٹا)بیان کیا ہے اور ابن طبی موافق ابن مندہ اورابونعیم کے بیان کرتے ہیں کہ ازہر عبدعوف کے (بیٹے )ہیں ابوعمرنے جس طرح ان کے نسب کوبیان کیاہے اس کے موافق عبدالرحمٰن کا بھتیجا ہونا ان کا صحیح ہے۔اورباب الہمزہ میں ازہر کے نسب کو بیان کرکے کہا ہے کہ ازہر بن عبدعوف عبدالرحمٰن بن عوف کے چچاہیں اور کہاہے کہ طلیب و مطلب ازہر کے بیٹے ہیں اورازہرعبدعوف کے بیٹے ہیں اور یہ دونوں عبدالرحمٰن بن ازہرکے بھائی ہیں الحاصل ابوعمر نے نسب کے بیان کرنے میں ابن مندہ اورابونعیم کی موافقت کی ہے۔خلاصہ یہ ہے کہ یہ تمام اختلافات علما نے نسب میں بیان کی ہیں لیکن جس نے ازہر کو عبدعوف کا بیٹا کہا ہے اس کو مناسب تھا کہ عبدالرحمٰن و طلیب مطلب کو جوازہر کے بیٹے ہیں عبدالرحمٰن بن عوف کے بیٹوں میں سے کہااور ابن ابی خثیمہ نے بھی ابوعمرکی موافقت کی ہے۔واللہ اعلم۔