ا انصاری ہیں ان کا نسب ان کے والد کے تذکرہ میں گذرچکا ہے۔انھوں نے اپنے والد کے ساتھ طاعون عمواس واقع۱۸ھ میں وفات پائی یہ (ایک )بزرگ شخص تھے۔لوگوں نے ان کی بابت اختلاف کیاہے بعض لوگوں نے توکہاہے کہ معاذبن جبل کے کوئی لڑکا ہی نہیں پیداہوا اور زبیرنے کہا ہے عبدالرحمن بن معاذبن جبل نے(مرض)طاعون میں (مبتلا ہوکر)شام میں وفات پائی۔یہ عبدالرحمن ان لوگوں میں سے آخری شخص تھے جوادی بن سعدبرادرسلمہ بن سعد کی اولاد سے باقی رہ گئےتھےیہ تمام لوگ گذرگئے اوران کا شمار بنی سلمہ میں ہے ابن کلبی نے کہاہے کہ عبدالرحمن بن معاذ بن جبل اپنے والد کے پیشترطاعون میں مبتلاہوکرانتقال کرگئےتھے۔جن لوگوں نے کہاہےکہ معاذکے لڑکاہواہی نہیں شاید ان کایہ مطلب ہو کہ معاذنے(اپنےبعد)کوئی لڑکانہیں چھوڑا۔(اگریہی مرادہے تو)ان لوگوں کاقول ابن کلبی کے مانندہے کہ عبدالرحمن اپنے والد کے پیشتر مرگئے تھے(اوراگریہ مرادنہیں ہےتو)عبدالرحمن بن معاذ (ایک )مشہور(شخص) ہیں اور ان کے صحابی ہونے میں بھی شک نہیں ہے کیوں کہ ۱۸ھ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے تقریباً آٹھ برس بعد ان کی وفات ہوئی تھی۔اورجب ان کی وفات ہوئی تھی تو یہ بڑے تھے پس(یہ امرضروری ہےکہ)صحابی بھی تھےاورمدینہ کے رہنے والے تھےمدینہ سے باہرکے بھی نہیں تھے کہ (ان کی نسبت)کہاجاتاکہ یہ وفد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہیں آئےتھے واللہ اعلم صحیح یہی ہے کہ ان کی وفات آپ کے والد معاذسے پہلے ہوئی تھی۔ہم کو عبدالوہاب بن ابی حبہ نے اپنی سندکے ساتھ عبداللہ بن احمد سے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھےمجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے یعقوب نے بیان کیاوہ کہتےتھے مجھ سےمیرےدادامحمد بن اسحاق سے نقل کرکے بیان کیاوہ کہتےتھے مجھ سے ابان بن صالح نے شہربن حوشب سے انھوں نے رابتہ سے روایت کرکےبیان کیاجوان کی قوم میں سے ایک شخص تھے اوران کے والد کے بعد انھوں نے ان کی والدہ سے نکاح کرلیاتھااوروہ طاعون عمواس میں موجودتھے۔وہ کہتےتھےجب مرض زیادہ ہونے لگے توابوعبیدہ بن جراح لوگوں میں خطبہ پڑھنے کے واسطے کھڑے ہوئے اورکہااے لوگوں یہ مرض تمھارے واسطے رحمت خداہی اورتمھارے نبی کی دعاہےاور(اسی مرض میں)تم سے پہلے نیک لوگوں کی موت آئی ہے اورابوعبیدہ بیشک اللہ سے چاہتاہے کہ اس مرض میں جو حصہ اس کاہو اس کوعنایت ہورابہ کہتے تھے پس ابوعبیدہ طاعون میں مبتلاہوئے اوروفات پائی اورمعاذبن جبل کو لوگوں پر خلیفہ کرگئے(وہ بھی)خطبہ پڑھنے کھڑے ہوئے اور کہا اے لوگوں بے شک یہ مرض تمھارے پروردگارکی رحمت ہے اورتمھارے نبی کی دعاہے اورتم سے پہلے نیک لوگوں کی موت (اسی میں ہوئی)ہے معاذبھی چاہتاہے کہ اللہ اس کی اولاد کے واسطے بھی کچھ اس مرض سے حصہ عنایت کرے پس (اس دعاکے بعد)ان کے بیٹے عبدالرحمن طاعون میں مبتلاہوئے اور انتقال ہوگیا پھر کھڑے ہوکرانھوں نے اپنے واسطے بھی پروردگار سے دعاکی دعامانگتے ہی طاعون میں مبتلاہوگئے اورانتقال کیا اورپوری حدیث بیان کی۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)