بن قنیطی بن قیس بن لوذان بن ثعلبہ بن عدی بن مجدعتہ انصاری یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے۔ابن ابی داؤد نے اسی طرح بیان کیاہے مگراورلوگ کہتے ہیں کہ یہ صحابی نہیں ہیں۔محمد بن اسحاق نے محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی سے روایت کی ہے کہ عبدالرحمٰن بن بجید انصاری نے جوبنی حارثہ کے بھائی تھے ان سے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن سہل کو خیبر میں(کسی نامعلوم شخص نے)قتل کرڈالا توان کے بھائی عبدالرحمٰن بن سہل اور محیصہ بن مسعود رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس استغاثہ کرنے کے واسطے حاضرہوئے۔عبدالرحمٰن بن سہل نے جو صغیرسن تھے گفتگو شروع کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بڑا شخص گفتگوکرے تب حویصہ نے گفتگو شروع کی پس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے (خیبرکے)یہودیوں کوبلوابھیجا۔جب یہودی حاضر ہوئے تو انھوں نے اس بات پر اللہ کی قسم کھائی کہ ہم نے عبداللہ بن سہل کوقتل نہیں کیا پھررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے فرمایا کہ ان کی دیت۱؎ دوکیوں کہ یہ انھیں لوگوں میں قتل ہوئےتھےان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہےاورابونعیم نے کہا ہے کہ اس حدیث کوبعض متاخرین نے بھی روایت کیاہے لیکن تذکرہ نسب میں توعبدالرحمٰن بن بجید لکھاہے اورسند حدیث میں عبدالرحمٰن بن محمد کہاہے یہ ان کی خطااورغلطی اور غفلت ہے کہ سند میں بجائے بجید کے محمد بیان کردیا۔اور ابونعیم نے بہت صحیح لکھا ہے۔ابن مندہ کی کتاب میں ایساہی لکھاہے۔