اور بعض لوگوں نے ابن ملی بیان کیاہے (اورآگے ان کا نسب اس طرح ہے)ابن عمرو بن عدی بن وہب بن ربیعہ ابن سعد بن خزیمہ بن کعب بن رفاعہ بن مالک بن نہد بن زید نہدی تھے ان کی کنیت ابوعثمان تھی۔اورنہد(خاندان)قضاعہ سے ایک قبیلہ ہے یہ عبدالرحمن رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایمان تولائے تھےمگرآپ کو دیکھا نہیں انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے(مقررکیے ہوئے)محصّلین زکوۃ کوتین مرتبہ زکوۃ دی تھی اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے دوحج کیے تھے اور حضرت عمربن خطاب (رضی اللہ عنہ )کے زمانے میں مدینہ آئےتھے۔اورانھیں کے زمانے میں بہت سے جہادکیے۔قادسیہ اور جلولااورتستراورنہاونداور آذربیجان اورمہران کی فتح میں عراق سے (آکر )شریک ہوئے شام سے (آکر)یرموک (کے واقعہ میں )شریک ہوئے۔ابوعثمان نے کہاہے میرا سن ایک سوتیس برس کے قریب پہنچ گیا اب ہرچیز میں کمی مجھے محسوس ہورہی ہے(بینائی سماعت غرض تمام قوی کمزورہوگئے)سواامیدوں کے کہ وہ اب بھی ایسی ہی ہیں جیسی تھیں۔یہ عبدالرحمن عبادت (خدا)زیادہ کرتے تھےان کی قرات بہت اچھی تھی بارہ برس سلمان فارسی کے ساتھ رہے عاصم احول نےبیان کیا ہے کہ ابوعثمان نہدی سے میں نے کہاکیاتم نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاہےانھوں نے کہا نہیں میں نے کہا (کیا) ابوبکر(رضی اللہ عنہ )کودیکھاہے کہانہیں لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہاہوں جیسے وہ خلیفہ ہوئے اور میں نے تین مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ بھیجاتھا۔یہ عبدالرحمن کوفہ میں رہتے تھے مگرجب (وہاں)حضرت حسین کی شہادت ہوئی تو بصرہ میں چلے گئے اور کہا کہ جس شہر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کانواسہ شہیدہوجائے میں وہاں نہیں رہتا۔ابوعثمان نے کہا کہ ہم (ایام)جاہلیت میں ایک بت کی پرستش کیاکرتے تھے لوگ اس (بت)کو یغوث۱؎کہا کرتے تھے اور ایک سیسے کابت خاندان قضاعہ کے پاس تھا(جس کو انھوں نے)عورت کی مانندبنایاتھا۔میں نے دوالخلصہ کی بھی پرستش کی۔ہم لوگ پتھر کی پرستش کیاکرتےتھے (جہاں کہیں پتھردیکھتےتھے) اس کو اپنے ساتھ اٹھالیتے تھے۔پھر جب اس (پتھر) سے اچھا(دوسراپتھر) دیکھتے تھے تو اس کو پھینک دیتے تھے اوردوسرے (پتھر)کی پرستش کرنے لگتے تھے جب (کوئی )پتھر(ہماری لاعلمی میں)اونٹ سے گرجاتاتھاتوہم لوگ کہتے تھے کہ ہماراخدا گرپڑا اب کوئی دوسرا پتھر ڈھونڈو (یہی کیفیت رہاکرتی تھی)یہاں تک کہ میں نے اسلام کی پیروی کی۔یہ عبدالرحمن نمازبہت پڑھا کرتے تھے(اس قدر)نماز پڑھاکرتے تھے کہ ان پر غشی(طاری)ہوجاتی تھی انھوں نے عمراورعلی اور ابن
مسعود اورابی بن کعب اور سعد بن ابی وقاص اورسعید بن زید اور حذیفہ اور سلمان اور ابن عباس اور ابوموسیٰ (رضی اللہ عنہم)وغیرہم سے روایت کی ہے ان سے عاصم احول اورسلیمان تیمی اور داؤد بن ابی شہداورقتادہ اورحمید طویل اور ایوب وغیرہم نے روایت کی اور۹۵ھ میں ان کا انتقال ہوا تھا اس کوعمروبن علی اورترمذی نے بیان کیاہے کہ ایک سو چالیس برس زندہ رہے بعض لوگوں نے بیان کیا ہے ۸۱ھ میں ان کی وفات ہوئی اور بعض نے بیان کیاہے کہ ۱۰۰ھ میں وفات ہوئی۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)