۔ان کو (کچھ لوگوں نے)صحابہ میں ذکرکیاہے مگرصحیح نہیں ہے۔انھوں نے مصر میں سکونت اختیارکی تھی۔یزید ابن ابی حبیب نے سوید بن قیس سے انھوں نے عبدالرحمن معاویہ سے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یارسول اللہ کون سی چیزحلال ہے اور کون سی مجھ پر حرام ہے(راوی نےکہا)رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کے)سکوت فرمایاپھر(اس شخص نے) رسول خداسے یہی سوال تین بارکیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہربارسکوت کیا۔تھوڑی دیر کے بعد آپ نے فرمایاکہ دریافت کرنےوالاکہاں ہے (اس شخص نے عرض کیایارسول اللہ میں ہوں آپ نے فرمایاجس چیزسے تیراقلب انکار کرے اس کو تو چھوڑ دے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھاہے۔
۱؎سبابہ انگوٹھے کے برابروالی انگلی کوکہتے ہیں یہ سب سے ماخوذ ہے جس کے معنی برابھلا کہنااورگالی دینا ہے ایام جاہلیت میں اہل عرب کاقاعدہ تھا کہ جب کسی کوبرابھلاکہتے یاگالی دیتےتھے تواس انگلی سے اشارہ کیاکرتے تھے اسی وجہ سے اس انگلی کوسبابہ سے موسوم کیامگراہل اسلام نے اس کا نام بدل دیااور انگشت شہادت اورمسبحتہ نام رکھا۔
۲؎مطلب سائل کایہ تھاکہ علاوہ اس حلال وحرام کے جومنصوص وقطعی ہیں اور کون کون سی چیزیں حلال یاحرام ہیں حضرت نے اس کا کلیہ قاعدہ بتادیا کہ جس سے قلب انکارکرے یعنی اس میں حرمت کاشبہ ہواس کوترک کردیناچاہیے۱۲۔