۔باہلی ہیں یہ سلمان بن ربیعہ بن یزید بن سہم بن عمرو بن ثعلبہ بن غنم بن قتیبہ بن معن باہلی کے بھائی ہیں۔باہلی باہلہ بنت صعب ابن سعد بن سعدعشیرہ کی طرف منسوب کیے گئے ہیں۔اور معن کی اولادسب باہلہ کی طرف منسوب ہوئی ہےیہ عبدالرحمن ذی النور کے لقب سے مشہورتھے۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تھے مگرکوئی حدیث آپ سے نہیں سنی یہ اپنے بھائی سلمان سے بڑے تھے۔ جس وقت حضرت عمررضی اللہ عنہ نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کوشہرقادسیہ کی طرف (عامل بناکر)بھیجاتوعبدالرحمن بن ربیعہ کو وہاں کا قاضی بنایاتھا اور مال غنیمت کی تقسیم اور وصولی ان کے سپردکی تھی پھران کوحضرت عمر نے شہرباب اورابواب اورترکستان کے معرکہ جنگ پرحاکم بنادیاتھایہ عبدالرحمن شہربلنجر میں جوملک باب کا آخری شہر ہے حضرت عثمان کی خلافت کے آٹھ برس گزرنے کے بعدشہیدہوئے۔ان کاتذکرہ ابوعمرنے لکھا ہے۔
۱؎سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات کے بعد کچھ لوگ فرضیت زکوۃ کے منکرہوگئے تھے ان سے حضرت ابوبکر نے جہادکیاتھا اسی جہاد کو قتال مرتدین اور واقعہ بروت سے تعبیرکرتے ہیں ۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)